72198 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
ڈسٹمبرکارخانہ والےرنگ کےڈبےمیں ٹوکن ڈالناچاہتےہیں اوراس کورنگ کےڈبےپرلکھواکرواضح کردیں توجائزہے؟
تنقیح:عام طورپرطریقہ کاریہ ہوتاہےکہ کمپنی والےرنگ کےڈبوں میں ٹوکن ڈالتےہیں لیکن اس پرکوئی علامت نہیں ہوتی،رنگ کرنےوالےڈبےکھولتےہیں توٹوکن نکال کراصل مالک کوبتائےبغیر دکاندارسےٹوکن کےپیسےوصول کرلیتےہیں،توکمپنی کاکہنایہ ہےکہ اگرہم ٹوکن کےبارےمیں رنگ کےڈبےپرواضح لکھ دیں توبھی یہ ناجائزہوگا؟سائل نےمزیدوضاحت کی کہ کمپنی کی پالیسی یہ ہےکہ جورنگ کاڈبہ لےگا،اس کوٹوکن ملےگا،چاہے وہ مالک لےیاپھررنگ ساز۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں رنگ کےڈبےپر ٹوکن کےبارےمیں لکھاجائےیانہ لکھاجائےدونوں صورتوں میں چونکہ یہ کمپنی کی طرف سے"حط فی الثمن"ہے،اس لیےیہ ڈسکاؤنٹ مالک کےلیےہوگا(ٹوکن کےپیسےوصول کرنےکااختیار مالک کوہی ہوگا،اگرچہ رنگ سازخوددکان سےخریدے)۔
دکانداروں کاٹوکن کےمال کومخفی رکھنااوررنگ سازکامالک کوبتائےبغیرٹوکن کےپیسےوصول کرناچوری دھوکہ اورفراڈپرمشتمل ہونےکی وجہ سےناجائزہے،اس سےاجتناب لازم ہے۔
اسی طرح اگررنگ معیارمیں کم ہےاورٹوکن کےذریعہ رنگ سازوں کےتوسط سےاس کوبکوانےکاارادہ ہوتوبھی یہ فراڈ اوردھوکہ ہونےکی وجہ سےناجائزہوگا۔
بہترصورت یہی ہےکہ رنگ کےڈبےپرواضح طورپرلکھ دیاجائے۔
حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم 🙁 ليس منا من غش )
[ أبي شيبة - ( ليس منا من غشنا ) الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا صحيح۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
20/رجب 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |