021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کا حق زوجیت کی ادائیگی پر آمادہ نہ ہونا
72275معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میری ازدواجی زندگی کے معاملات کچھ ایسے ہیں کہ حق زوجیت کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہر دفعہ زوجہ اپنے آپ کو مختلف حیل وحجتوں کا سہارا لیتے ہوئےاور صحت کی نقاہت اور جسمانی کمزوری کو ظاہر کر تے ہوئے پورا نہیں کرتی، اگرچہ طویل دورانیہ کے بعد بھی مطالبہ کیا جائے، اس بارے میں حکم شرعی سے آگاہ فرمائیں کہ عورت کے لیے شوہرکے مطالبہ پر آمادہ نہ ہونا شرعا کیسا ہے؟اور ایسی عورت کے نیک اعمال کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر بیوی  کو شوہر کا مطالبہ پورا کرنے سے کوئی شرعی  یا طبعی ایسامانع /عذر موجود ہو، جس کے ہوتے ہوئے مطالبہ پورا کرنا شرعا جائز نہ ہو مثلا حیض یا نفاس  یا اس کو اس کو ناقابل برداشت تکلیف اور نقصان کا قوی اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں  اس کا شوہر کے مطالبہ کو پورا کرنے سے انکار جائز ہے،لیکن اس پر لازم ہے کہ وہ شوہر پر اپنا عذر ظاہر کردے،البتہ ایسی صورت میں شوہر کو اپنے پاس آنے اور محض کھیلنے سے روکنا اس کے لیے جائز نہیں، بشرطیکہ صحبت میں ابتلاء کا اندیشہ نہ ہو، ورنہ تواس سے بھی روک  سکتی ہے اور اگر کوئی ایسا شرعی یا طبعی عذر نہ ہو( یعنی سرےسے کوئی عذر ہی نہ ہو ،یا ہو ،لیکن اس درجہ کا نہ ہو۔)تو بیوی کے لیے شوہر کے بلانےکے باوجود شوہر کے پاس جانے سے انکار کرنا گناہ ہے اور ایسی عورت گناہ کبیرہ کی مرتکب ہے، جس پرحدیث شریف کے مطابق فرشتوں کی لعنت برستی  ہےاور اللہ کی ناراضگی کی مستحق ٹہرتی ہے،اور ایک حدیث میں وارد ہے کہ ایسی عورت جس سے اس کا شوہر ناراض ہو اس کی عبادتیں اور نیک اعمال نماز وغیرہ اللہ تعالی کےہاں قبو لیت تامہ حاصل نہیں کر پاتے۔ لہذااگر بیوی کو واقعۃ کوئی عذرنہ ہو تو اس پر شوہر کی اطاعت کرنا واجب ہے۔

حوالہ جات
مشكاة المصابيح مع شرح مرقاة المفاتيح (5/ 2121)
وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح» . متفق عليه. وفي رواية لهما قال: «والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى - فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها»
(فأبت) : أي: امتنعت من غير عذر شرعي
مشكاة المصابيح مع شرح مرقاة المفاتيح (5/ 2132)
عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ثلاثة لا تقبل لهم صلاة ولا تصعد لهم حسنة العبد الآبق حتى يرجع إلى مواليه فيضع يده في أيديهم والمرأة الساخط عليها زوجها والسكران حتى يصحو» . رواه البيهقي في شعب الإيمان
 (لا تقبل) : بالتذكير والتأنيث (لهم صلاة) : أي: قبولا كاملا

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۵رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب