021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وہ امور جن میں عورتیں مردوں کے ساتھ مل کر گواہی دے سکتی ہیں
71257دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

وہ کون سے معاملات ہیں جن میں عورتیں بھی مردوں کے ساتھ گواہی دینے میں شریک ہو سکتی ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ امور جن میں دو مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی قابل قبول ہوتی ہے۔ ان میں حدود وقصاص کے علاوہ باقی تمام حقوق شامل ہیں۔مگر اس میں دو باتوں کا دھیان رکھنا ضروری ہے:(1) دو عورتیں ایک مرد کے برابرشمار ہوتی ہیں (2) اکیلی عورتوں کی گواہی قبول نہیں، ان کے ساتھ مرد کا ہونا ضروری ہے۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (16/ 113)
وقسم يشترط  فيه شهادة رجلين، أو رجل وامرأتين، وذلك فيما يثبت مع الشبهات بيانه في قوله تعالى {فإن لم يكونا رجلين فرجل وامرأتان} [البقرة: 282] معناه فإن لم يكن الشهيدان رجلين فرجل وامرأتان شهيدان ليكون تفسير لقوله تعالى {واستشهدوا شهيدين} [البقرة: 282] والآية في المداينات، ولكن ذلك مما لا يندرئ بالشبهات فيكون ذلك دليلا على جواز العمل بشهادة رجل وامرأتين فيما لا يندرئ بالشبهات والنكاح والطلاق والعتاق والنسب من هذه الجملة عندنا.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

29/07/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب