021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وہ امور جن میں ایک مرد کی گواہی بھی مقبول ہے
71258دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

 اگر کبھی صرف ایک گواہ ہو تو کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ امور جن میں صرف ایک عادل مرد کی گواہی بھی قابل قبول ہوتی ہے۔ ان میں عبادات (جیسے اذان، نماز، روزہ وغیرہ) اور بعض استثنائی حالات شامل ہیں(استاد کا قول بچوں کے درمیان پیش آنے والے واقعات کے بارے میں، مترجم، گواہوں کے خفیہ تزکیہ کے لیے، تزکیہ کے سلسلے میں قاضی کا خط مزکی کی طرف لے جانا اور مزکی کا قاضی کی طرف، ضائع شدہ چیز کی قیمت متعین کرنے والا شخص، قاضی کو کسی شخص کی مفلسی کی خبر دینا، کسی عورت کا اپنے فوت شدہ شوہر سے حمل کا دعوی کرنا)۔

حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 353)
مستثنى: يقبل في المسائل الآتية الذكر الشهادة الواحدة والإخبار الفرد وهي:
1 - تقبل شهادة المعلم والأستاذ الواحد في الوقائع التي تحصل بين الصبيان في المدرسة أو محل الحرفة (القهستاني والدر المختار وأبي السعود) .
2 - في ترجمة كلام الشاهد والخصم.
3 - في التزكية السرية.
4 - في الرسالة من القاضي إلى المزكي ومن المزكي إلى القاضي.
5 - في تقويم المتلف.
6 - في إخبار إفلاس المفلس بعد حبسه من طرف القاضي مدة.
7 - يقبل إخبار الواحد في ادعاء حمل زوجة المتوفى (الدر المختار ورد المحتار والتكملة) وبتعبير آخر إذا ادعت زوجة المتوفى أنها حامل فتجري معاينتها من طرف امرأة أو امرأتين ثقات فإذا شوهد علامات الحمل فيها يوقف من الميراث حصة الحمل.
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 354)
4 - الشهادة في المواضع التي لا يمكن اطلاع الرجال عليها فتقبل شهادة امرأة واحدة.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

29/07/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب