021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دودفعہ تین طلاق دینےکےبعدبھی میاں بیوی کاساتھ رہنا
73072طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

سوال:کیافرماتےہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک آدمی نےاپنی بیوی کوغصہ کی حالت میں بیک وقت تین طلاق دیدیں،جس کےالفاظ یہ تھےکہ میں تجھے طلاق دیتاہوں،یہ الفاظ تین دفعہ دہرائے،مگرموقع پرکوئی گواہ موجودنہیں تھا،یہ دونوں میاں بیوی اس واقعہ کی سب کےسامنےتصدیق کرتےہیں،مگرچندلوگوں نےان سےکہاکہ غصہ کی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی۔

اس کےباوجودیہ ایک ساتھ رہنےلگے،اوراسی دوران ان کےہاں مزید3بچوں کی پیدائش ہوئی،عرصہ چھ سال میں اس کےبعدپھرجھگڑاہوا،پھراس شخص نےوہی الفاظ دہرائےکہ میں تمہیں طلاق دیتاہوں چاررتبہ،مگراس دفعہ بھی موقع پرکوٰئی گواہ موجودنہیں تھا۔

مگرمیاں بیوی پورےاہل محلہ کےسامنےاس بات کااقرارکرتےہیں کہ ہمارےدرمیان یہ مکالمہ ہواہے،اب دونوں کےبارےمیں اوران کی اولادکےبارےمیں کیاحکم ہے۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں تین طلاق کےبعدمیاں بیوی کاساتھ رہناجائزنہیں تھا،اب تک جتناعرصہ ساتھ رہے،یہ بدکاری کےحکم میں تھا،جس پرتوبہ واستغفارضروری ہے،اگرابھی تک بھی ساتھ رہ رہےہیں توفورا(طلاق کےعلاوہ دیگرالفاظ سےجدائی پردلالت کرنےوالے)الفاظ کہہ کرایک دوسرےسےجداہوجاناضروری ہے،اس حالت میں بغیرنکاح کےایک ساتھ رہنایادوبارہ نکاح کرکےساتھ رہنابھی جائزنہیں ہوگا،تفریق کےبعد(عدت گزارکر)یہ عورت کہیں اورنکاح کرےپھردوسراشوہرہمبستری بھی کرلے(اورطلاق دیدےیافوت ہوجائے،اس کےبعدبیوی دوسری عدت بھی گزارلے)تویہ عورت پہلےشوہرکےلیےحلال ہوجائےگی،اس کےبعدپہلےشوہرسےدوبارہ نئےسرےسےنکاح کیاجاسکتاہے۔

بغیرحلالہ اورنکاح کےجتناعرصہ ساتھ رہے،اوراس دوران جواولادہوئی،زناءہونےکی وجہ سے ان کانسب بھی ثابت نہ ہوگا۔

واضح رہےکہ اگرمیاں بیوی تین طلاق کااقرارکرتےہیں،توشرعاتین طلاق واقع سمجھی جائیں گی،اگرچہ تین طلاق پر(میاں بیوی کےعلاوہ)کوئی اورگواہ موجودنہ ہوں۔

اسی طرح لوگوں کایہ کہناکہ غصہ کی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی یہ بات شرعادرست نہیں،غصہ کی حالت میں بھی شرعاطلاق واقع ہوجاتی ہے،چاہےایک طلاق دی جائےیاتین۔

حوالہ جات
"ھدایۃ " 2 /378:
وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا۔
"صحيح البخاري '7 / 439 :
حدثنا محمد حدثنا أبو معاوية حدثنا هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة قالت طلق رجل امرأته فتزوجت زوجا غيره فطلقها وكانت معه مثل الهدبة فلم تصل منه إلى شيء تريده فلم يلبث أن طلقها فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن زوجي طلقني وإني تزوجت زوجا غيره فدخل بي ولم يكن معه إلا مثل الهدبة فلم يقربني إلا هنة واحدة لم يصل مني إلى شيء فأحل لزوجي الأول فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تحلين لزوجك الأول حتى يذوق الآخر عسيلتك وتذوقي عسيلته۔
"الفقہ علی المذاھب الاربعۃ" 4/227  :
فاعلم ان بعض العلماء قدقسم الغضب الی ثلاثۃ اقسام ،الاول أن یکون الغضب فی أول أمرہ فلایغیرعقل الغضبان بحیث یقصدمایقول ویعلمہ ،ولاریب فی أن الغضبان بھذالمعنی یقع طلاقہ وتنفذعباراتہ باتفاق۔
"الفتاوى الهندية " 15 / 127:
والشبهة في الفعل في وطء المطلقة ثلاثا في العدة ولو طلقها ثلاثا ثم راجعها ثم وطئها بعد مضي المدة يحد إجماعا۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

02 /رمضان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب