03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگربیوی خلع لیتی ہےتوشوہرکوحق مہردیناہوگا؟
73053طلاق کے احکامبچوں کی پرورش کے مسائل

سوال

سوال:اگربیوی خلع لیتی ہےتوشوہرکوحق مہردیناہوگایانہیں؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خلع میں جوشرائط طےہوجائیں،فریقین پرا سکی پابندی لازم ہے،اگرمہرچھوڑنےکی شرط پرخلع ہواہےتوعورت مہرکی حق دارنہ ہوگی،اسی طرح اگرمہر کاتذکرہ نہیں کیاکہ وہ چھوڑاجائےگایانہیں توبھی مہرمعاف ہوجائےگا،(کیونکہ عام طورپر خلع مہرکےبدلےہوتاہے)البتہ اگرمہراداء کرنےکی شرط تھی توپھرشوہرپرمہرکااداء کرنالازم ہوگا۔

حوالہ جات

قال اللہ تعالی فی سورۃ البقرة آیت  229 :

فان خفتم ألایقیماحدوداللہ فلاجناح علیہما فیماافتدت بہ۔

"زادالمعاد" 2/238 :

وفی تسمیتہ صلی اللہ علیہ وسلم الخلع فدیۃ دلیل علی أن فیہ معنی المعاوضۃ ولہذااعتبرفیہ رضاالزوجین ۔

"الفتاوى الهندية" 10 / 320:وإذا خالعها على مال مسمى معروف سوى الصداق فإن كانت المرأة مدخولا بها والمهر مقبوضا فإنها تسلم إلى الزوج بدل الخلع ولا يتبع أحدهما صاحبه بعد الطلاق بشيء وإن كان المهر غير مقبوض فالمرأة تسلم إلى الزوج بدل الخلع ولا ترجع على الزوج بشيء من المهر عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

09 /رمضان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب