021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھیڑ اور بکریوں کی سرکاری انشورنس کا حکم
73650سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

آج کل  ایران میں بھیڑ اور بکریوں کا انشورنس کراتے ہیں، قحط سالی اور ضرورت کی وجہ سے، ہر  ایک غنم کے عوض چار ہزار مثلا لیتے ہیں اور اس کے مقابل ہر مہینہ میں آٹھ کلو جو اور اتنا خوراک کے لیے بھی دیتے ہیں، اور دوسری صورت بیمہ یہ ہے کہ  ہر ایک غنم (بکری / بھیڑ)کے عوض ۳۰ ہزار مثلا لیتے ہیں، اور اس کے مقابل میں کچھ خوراک اور جو دیتے ہیں،اس تفاوت کے ساتھ کہ اس صورت میں تکمیلی انشورنس بھی ہوتا ہے یعنی اگر بعد میں وہ مواشی ہلاک ہوجائیں تو اس کی قیمت بھی دولت کی طرف سے صاحب مال کو دیجاتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ دونوں معاملے درست نہیں،البتہ اگر حکومت ان لوگوں سے ٹیکس کے کھاتے میں کچھ رقم لے جو ان کی جملہ ضرورات کے لیے ہو،بعد میں حکومت ان کے ساتھ جو بھی تعاون کرے،بحیثیت سرکاری ذمہ داری کے وہ درست ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب