021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقلیل طعام کا مفہوم اور اس کی شرعی حیثیت
73706تصوف و سلوک سے متعلق مسائل کا بیانمعجزات اور کرامات کا بیان

سوال

بعض روایات میں تقلیل طعام کی ترغیب آئی ہے،اور بہت سے بزرگوں کے حالات میں اس کا اہتمام پایا جاتا ہے، جبکہ بعض اکابر نے کھانا پینااچھا رکھنے کی ترغیب دی ہے جیسا کہ حکیم الامۃ رحمہ اللہ تعالی کے خطبات میں پڑھا، دریافت طلب امر یہ ہے کہ تقلیل طعام سے کیا مراد ہے؟اکابر کے اس اختلاف کی تطبیق کیسے ہوگی؟اوراس بارے میں آج کے دور میں کیسا عمل طرز عمل اختیار کرنا چاہئے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فقہاء کرام کی تصریح کے مطابق مافوق الشبع (شکم سیری سے زائد)کھانا تو مکرو ہ تحریمی ہے،لہذا سیر ہونے کے بعد کی خوراک مکروہ  وناجائزہے اور سیر ہوکر کھانا صرف جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ کچھ بھوک باقی رکھ کر  کھانا کھایا جائے، اور تقلیل طعام کی یہ مقدار مسنون بھی ہے،اس سے زیادہ تقلیل طعام میں یہ تفصیل ہے کہ عام حالات میں توزائدواضافی تقلیل طعام کا حکم نہیں، بلکہ اگراس سے واجبات اور فرائض کی ادائیگی میں خلل  پیداہو تو ایسا تقلیل طعام جائز بھی نہیں، البتہ جہاں نفس کے علاج کے لیے کوئی شیخ کسی مرید کے اصلاح کے لیے تقلیل طعام کسی وقت تک کے لیے تجویز کرے تو وہ بطور علاج جائز ہے۔(ہندیہ،کتاب الکراہیۃ:ج۵،ص۴۱۵)

لہذا واجبات اور فرائض کی ادائیگی کے لیےقوت اور طاقت حاصل کرنے کے لیے عمدہ اور متنوع اقسام کے کھانے کھانا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ عام حالات میں بہتر بھی ہے، بشرطیکہ کوئی اورغرض فاسد شامل نہ ہو۔دین اسلام عمدہ کھانےیاسیر ہوکر کھانے سے مطلقامنع نہیں کرتا ،لیکن صرف کھانے پینے کےلیے جینے اور اسی کو مقصد زندگی بنانےسے منع کرتا ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب