021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالک یوم الدین کو مالیک یوم الدین پڑھنا
73856نماز کا بیانقراءت کے واجب ہونے اور قراء ت میں غلطی کرنے کا بیان

سوال

اگر کوئی امام جہری نماز میں سورہ فاتحہ میں مالک یوم الدین کو مالیک پڑھا، توجہ دلانے پر امام نے تصحیح کرلی۔سؤال یہ ہے کہ اس غلط قراءت میں کیا توجیہ ہوگی ؟ ما کو استفہامیہ ،نافیہ  ،جاریہ (تفصیلیہ) جن معانی میں بھی لیا جائے اور لفظ لی کو میرے لیے/ میرے واسطے کسی بھی معنی میں لیا جائے تو میرے ناقص علم کے مطابق تینوں اعتبار سے یہ معانی بنتے ہیں کہ:۱۔ کیا میرے واسطےہے یوم الدین۔۲۔ نہیں میرے واسطے یوم الدین، ۳۔ جو میرے واسطے ہے یوم الدین، دومعانی میں رب کےمالک ہونے کی نفی اور ایک معنی میں یوم الدین کی مطلقا نفی کے معنی کا واضح احتمال ہے، اب کیا یہ لحن جلی تغیر فاحش  میں آتا ہے؟ اور یہ تغیر فاحش ہے تو ان چند نمازوں کا کیا حکم ہے جو ان کے امام صاحب کی اقتداء میں ادا کی گئیں ہیں؟ اگر یہ لحن جلی تغیر فاحش نہیں تو پھر اپنے علم رسا سے اس ادائیگی کے کچھ اور معانی بنتے ہیں تو بتادیجئے، تاکہ شرح صدر ہوجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس لحن میں قوی اور عربیت کے زیادہ قریب احتمال یہ ہے کہ صفت باری تعالی "ملیک"کے میم میں اشباع حرکت سے الف زائد کیا گیا ہے،اور ایسا لحن جلی اگرچہ حرام ہے، لیکن تغیر فاحش نہ ہونے کی وجہ سےمفسد نماز نہیں۔

حوالہ جات
وان زاد حرفا فان کان لایغیر المعنی لاتفسد صلاتہ عند عامۃ المشایخ نحو ان یقرا وانہی عن المنکر بزیادۃ الیاء ھکذا فی خلاصۃ الفتاوی۔ (الھندیۃ:ج۱،ص۸۸)

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳محرم ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب