74192 | گری ہوئی چیزوں اورگمشدہ بچے کے ملنے کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی آدمی نے غلطی سے میرے اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیے ہیں،آدمی کا نام وغیرہ بھی نہیں پتا،اب ان پیسوں کا کیا کرناچاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ رقم کو اصل مالک تک پہنچانا واجب ہے۔پہنچانے کا طریقہ یہ ہے کہ جس ہفتے میں آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل ہوئے ہیں اس ہفتے کی بینک اسٹیٹمنٹ نکال لیں۔اس سے آپ کو بھیجنے والے کا اکاؤنٹ نمبر پتہ چل جائے گا،لہذا اتنی ہی رقم اس اکاؤنٹ میں واپس بھجوادیں۔
حوالہ جات
قال العلامة الزیلعي رحمه الله: قال رحمه الله : (ثم تصدق) أي تصدق باللقطة إذا لم يجئ صاحبها بعد التعريف ؛لأن الواجب عليه حفظها وأداؤها إلى أهلها. قال الله تعالى {إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها}. [النساء: 58] ( تبيين الحقائق:4/216)
وقال العلامة الکاساني رحمه الله : ثم إذا عرفها، فإن جاء صاحبها ،وتقام البينة أنها ملكه أخذها ؛لقوله عليه الصلاة والسلام : «من وجد عين ماله فهو أحق به وإن لم يقم البينة».
(بدائع الصنائع:8/333)
کاظم علی
دارالافتاء جامعۃالرشید ،کراچی
17/صفر 1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | کاظم علی بن نادر خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |