021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انویسٹمنٹ میں نفع مقرر کرنےکا حکم
74478مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بندہ نے ایک دوست کو کاروبار کے لیے رقم دی  جو کہ بیس ہزار (20,000)تھی ۔اس کا کہنا یہ تھا کہ اتنی رقم پر مہینے کے حساب سےاگر منافع ہو تو پانچ سے چھے ہزار تک ہوتا ہے۔ہوا یہ کہ اس بندے نے رقم تو مجھ سے لے لی ،مگر اس رقم کو اس نے اپنے استعمال میں لے لیا اور مجھے کہا کہ آپ کی جو رقم ہے ،وہ میں تین ماہ کے بعدشروع کروں گا ۔یہ جو تین ماہ ہیں ان میں،میں ہر مہینے آپ کوپانچ ہزار دوں گا ،تو اب اس طرح کرنا جائز ہو گا یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب رقم ذاتی طورپراستعمال ہو گئی ،تو وہ قرض بن گئی۔لہذا اس پر طےشدہ اضافہ لیناخالص سود اور حرام ہے۔تین ماہ تک ہر مہینے متعین پانچ ہزار دینا سودہے جو کہ جائز نہیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الزیلعی رحمہ اللہ: قوله في المتن :(ويكون الربح بينهما مشاعا) قال الأتقاني: وذلك؛لأن المقصود من عقد المضاربة هو الشركة في الربح،فإذا اشترط لأحدهما دراهم مسماة كالمائة ونحوها تفسد المضاربة؛ لأن شرط ذلك يفضي إلى قطع الشركة؛ لأنه ربما لا يكون الربح إلا ذلك القدر فلا يبقى للآخر شيء من الربح).تبیین الحقائق:54/5 (
قال العلامةالدھلوی الھندی رحمہ اللہ:وفی النصرانیۃ:وإذادفع إلیہ أمتعۃ،وقال:بعھاواشتر بھاواتجرفیھا،فماربحت یکون بیینا نصفین ،فخسر،لایکون الخسران علی العامل،ولوصالحہ علی مال لا یلزمہ.(الفتاوی التتارخانیہ:15/392)
قال العلامة محمد الطوری رحمہ اللہ: الرابع أن يكون الربح بينهما شائعا كالنصف والثلث ،لا سهما معينا يقطع الشركة ،كمائة درهم أو مع النصف عشرة.(البحرالرائق:264/7)
روی البیہقی عن فضالۃبن عبید صاحب النبی صلی اللہ علیہ وسلم  أنہ قال: "کل شی ءجر منفعۃ،فھو وجہ من وجوہ الربا".(السنن الکبری للبیھقی:5/571،رقم الحدیث:10933)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:قولہ:(کل قرض جر نفعاحرام) :أی إذا کان مشروطا،کماعلم مما نقلہ عن البحر.(رد المحتار:7/395)
 
قال العلامۃالحصکفی رحمہ اللہ:(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت.
(رد المحتار:379/14)

شکیل احمد

/10ربیع الثانی1443/ھ

26-11-2021

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

شکیل احمد بن محمد اسماعیل

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب