021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رافع، فارعہ اور خریم نام رکھنا کیسا ہے؟
74481جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

میں نے اپنے بچوں کے نام رافع اور خریم، جبکہ بچی کا نام فارعہ رکھا ہے، بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہ نام صحیح نہیں ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا یہ نام رکھنا صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالا تینوں نام رکھنا صحیح ہے، لغت میں رافع کا معنی بلند کرنےوالا، اٹھانے والا اور ترقی کرنے والا وغیرہ (القاموس الوحيد:ص: 649) اور فارعہ کا معنی عزت وجاہت میں اپنے لوگوں سے بڑھ جانے والی۔(القاموس الوحيد:ص: 1622) لکھا ہے، البتہ خریم کا معنی لغت میں کاٹنے والا، سوراخ کرنے والااور شگاف کرنے والا(القاموس الوحيد:ص: 431) اور معجم المعانی میں اس کا معنی مائل ہونا مذکور ہے، جس میں  صحیح معنی کا احتمال بھی موجود ہے دوسری بات یہ کہ خریم ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا نام بھی ہے، جن کا ذکر بعض روایات میں ملتا ہے، ان کا مکمل نام خریم بن اخرم بن شداد بن ابی عمرو بن فاتک تھا۔، امام ابن مندہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "معرفة الصحابہ" میں ان کا تذکرہ کیا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں کے بارے میں اصول یہ ہے کہ ان میں معنی کو ملحوظ نہیں رکھا جاتا، بلکہ اگر کسی لفظ کا معنی صحیح نہ ہو تو بھی صحابی کی طرف نسبت کی وجہ سے ایسے نام رکھنا بلاشبہ جائز ہے۔

حوالہ جات
معرفة الصحابة لابن منده (ص: 516) مطبوعات جامعة الإمارات العربية المتحدة:
خريم بن فاتك الأسدي:
وهو ابن أخرم بن شداد بن عمرو بن فاتك، من بني عمرو بن أسد أخو سبرة بن فاتك، شهد بدرًا هو وأخوه، يكنى أبا يحيى، نزل الرقة ومات بها.
له ذكر في حديث وابصة، وأبي هريرة، وسهل بن الحنظلية، وأنس بن مالك. أخبرنا أحمد بن محمد بن زياد، قال: حدثنا أحمد بن عبد الجبار، عن أبي معاوية، ح: وحدثنا محمد بن عمر بن حفص، قال: حدثنا إبراهيم بن عبد الله، قال: حدثنا يعلى بن عبيد، جميعًا عن إسماعيل بن أبي خالد، عن الشعبي، قال: أرسل مروان إلى أيمن بن خريم، فقال: ألا تعيننا، فقال: إن أبي وعمي شهدا بدرًا، ثم ذكر الحديث.
أخبرنا محمد بن يعقوب، وأحمد بن محمد بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى بن أبي طالب، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: حدثنا إسرائيل، عن أبي إسحاق، عن شمر بن عطية، عن خريم بن فاتك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أي رجل أنت لولا خلقان فيك، قلت: وما هما؟ قال: تسبل إزارك وترخي شعرك، قلت: لا جرم، فجز شعره ورفع إزاره". فقط واللہ اعلم۔

      محمد نعمان خالد

      دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

      10/ربيع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب