021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کتنی عمر تک مخلوط تعلیم کی گنجائش ہے؟
74534علم کا بیانعلم کے متفرق مسائل کابیان

سوال

بچے اور بچیاں کتنی عمر تک آپس میں مخلوط تعلیم حاصل کرسکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعی لحاظ سے بہتر اور ائیڈیل طریقہ تو یہ ہے کہ شروع ہی سے بچوں اور بچیوں کی کلاسیں الگ رکھی جائیں،لیکن ابتدائی عمر جس میں بچے صنفی جذبات سے عاری ہوتے ہیں اور ان میں ایسے احساسات پیدا نہیں ہوتے،مخلوط تعلیم کی گنجائش ہے اور جب بچے بلوغت کے قریب ہوجائیں اور ان میں جنسی شعور پیدا ہونے لگے تو پھر شرعا ایسے بچوں اور بچیوں کا ایک ساتھ مخلوط ماحول میں تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں۔

تاہم اگر کسی ضروری تعلیم کے حصول کے لیے کسی کو غیر مخلوط تعلیمی ادارہ میسر نہ ہو اور مخلوط نظام تعلیم والے ادارے میں پڑھنا مجبوری ہو تو پردے کی پابندی،نامحرموں سے حتی الامکان اختلاط سے احتراز اور نظروں کی حفاظت کی رعایت کے ساتھ اس کی گنجائش ہوگی۔

حوالہ جات
"صحيح مسلم" (3/ 1443):
"عن أنس بن مالك، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغزو بأم سليم ونسوة من الأنصار معه إذا غزا، فيسقين الماء، ويداوين الجرحى».
قال العلامة النووی رحمہ اللہ:" فيه خروج النساء في الغزو والانتفاع بهن في السقي والمداواة ونحوهما وهذه المداواة لمحارمهن وأزواجهن وما كان منها لغيرهم لا يكون فيه مس بشرة إلا في موضع الحاجة".
"الموسوعة الفقهية الكويتية" (2/ 291):
"ويجوز الاختلاط إذا كانت هناك حاجة مشروعة مع مراعاة قواعد الشريعة ولذلك جاز خروج المرأة لصلاة الجماعة وصلاة العيد، وأجاز البعض خروجها لفريضة الحج مع رفقة مأمونة من الرجال. كذلك يجوز للمرأة معاملة الرجال ببيع أو شراء أو إجارة أو غير ذلك".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

11/ربیع الاول1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب