021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق رجعی کی عدت گزرنے کے بعد کا حکم
75013طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے  بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو دسمبر 2020ء  میں ایک طلاق دی اور پھر رجوع نہیں کیا،نہ قولاً نہ فعلا ً  اور پھر اس شخص نے 5 مارچ 2021ء   کو دوسری طلاق دی اورکہا تیسری طلاق بھی دونگا ،اب معلوم یہ کرنا ہے کہ وہ عورت تیسری طلاق  کا انتظار کرے گی یا وہ فارغ ہوگئی ہے اور دوسری  جگہ نکاح کرسکتی ہے،پہلی طلاق کے گواہان موجود ہیں جبکہ دوسری طلاق واٹس ایپ   پر وائس کے ذریعے دی ہے ، اور شوہر کہتا ہے لکھ کر  نہیں دونگا  تجھے لٹکا کر رکھوں گا ،  اب ان حالات میں عورت کیا کرے؟

تنقیح از طرفِ مطلقہ: پہلی طلاق دسمبر کے شروع میں دی تھی ، پہلی اور دوسری طلاق کے درمیان تین مکمل  حیض گزر گئے تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیان کی گئی صورت اگر حقیقت پر مبنی ہے تو  ایک طلاق  واقع  ہو  کر،  عدّت گزرنے کی وجہ سے، خاتون شوہر کے نکاح سے نکل چکی ہے ، اور دوسری طلاق لغو ہے ،اس کا کوئی اعتبار نہیں ،اب وہ خاتون جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے۔اگر چاہے تو   سابقہ شوہر سے بھی  دوبارہ نکاح کرسکتی ہے ،اس  صورت میں شوہر کو نکاح کے بعد صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا ۔

حوالہ جات
والرجعي لا يزيل الملك إلا ‌بعد ‌مضي العدة .(ردالمحتار:3/400)
(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب.(ردالمحتار:3/409)
ولو تزوجها قبل التزوج، أو قبل إصابة الزوج الثاني، كانت عنده ‌بما ‌بقي ‌من التطليقات.
(المبسوط للسرخسی:6/95)
قال العلامۃ الکاسانی:وأما الذي يرجع إلى المرأة فمنها الملك أو علقة من علائقه؛ فلا يصح الطلاق إلا في الملك أو في علقة من علائق الملك وهي عدة الطلاق أو مضافا إلى الملك.
(بدائع الصنائع:3/126)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

22 جمادی الاولی /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب