74896 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ
دولہااوردلہن دونوں کی طرف سےایک شخص بندکمرےمیں وکیل نکاح مقررکیاگیاہو،تواس کےایجاب وقبول کافائدہ۔
توضیح:وکیل بندکمرےمیں دولہااوردولہن کانکاح بغیرگواہوں کےکرلیتاہےاورکہےکہ میں نےاپنی مؤکلہ فلانی بنت فلاں کوہزارروپےمہرکےعوض میں اپنےمؤکل فلاں بن فلاں کےساتھ نکاح کردیا،تووہ نکاح درست ہوجائےگا۔وکیل کودولہن کی طرف سےقبول کیاکہنےکی حاجت نہیں۔(خلاصہ نکاح صفحہ 14)
نوٹ:کمرےمیں صرف وکیل نکاح،دولہااوردلہن موجودہیں۔دولہااوردولہن دونوں عاقل بالغ ہیں،گواہ صرف ایک وکیل ہے،جس نےدونوں کاعقدنکاح کیاہے،یہ صحیح ہوگایانہیں؟وضاحت کریں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگروکیل کےعلاوہ کوئی اورگواہ موجودنہیں،توصرف ایک شخص کی گواہی نکاح کےمنعقدہونےکےلیےکافی نہیں،دوگواہ ہونےضروری ہیں،دوگواہ کےبغیرنکاح منعقدنہیں ہوگا۔دوبارہ دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرواناضروری ہوگا۔
حوالہ جات
"ہدایہ 286/2:
ولاینعقدنکاح المسلمین الابحضور شاہدین حرین عاقلین بالغین مسلمین اعلم ان الشہادۃ شرط فی باب النکاح لقولہ علیہ السلام لانکاح الابشہود۔
"رد المحتار " 9 / 233:
( و ) شرط ( حضور ) شاهدين ( حرين ) أو حر وحرتين ( مكلفين سامعين قولهما معا ) على الأصح ( فاهمين ) أنه نكاح على المذهب بحر ( مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
02/جمادی الاولی 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |