021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوسری بیوی کے حصے کاحکم
75067تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں ۔پہلی بیوی سے اولاد ہے ،جبکہ دوسری بیوی سے اولاد نہیں ہے ۔کچھ عرصہ پہلے پہلی بیوی کا انتقال ہو گیا اور ابھی شوہر کا بھی انتقال ہو گیا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ شوہر کے ترکہ سے اس دوسری بیوی کو کونسا حصہ ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالا صورت کے مطابق  دوسری بیوی کو چوتھا حصہ ملے گا۔

حوالہ جات
قال اللہ تبارک وتعالی: ﵟوَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ ﵞ
(سورۃ  النساء:آیت نمبر:12)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (والربع لها عند عدمهما) فللزوجات حالتان :الربع بلا ولد،والثمن مع الولد.(رد المحتار:6/770)
قال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ: وأما الاثنان من السبب: فالزوج والزوجۃ،فللزوج النصف عند عدم الولد وولد الابن، والربع مع الولد أو ولد الابن، وللزوجة الربع عند عدمهما ،والثمن مع أحدهما.(الفتاوی الہندیۃ:6/450)

شکیل احمد

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

/07جمادی الاولی 1443/ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

شکیل احمد بن محمد اسماعیل

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب