021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مارپیٹ کی بنیاد پر عدالتی خلع کا حکم
74829طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

 گزارش یہ ہے کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا تو انہوں نے کورٹ میں درخواست دی کہ مجھے خلع چاہیے، عدالت نے خلع کی ڈگری جاری کردی، جناب اب میری بیوی میرے ساتھ رہنا چاہتی ہے، اب ہمیں دوبارہ نکاح کرنا ہے یا نہیں؟

وضاحت: سائل کی بیوی نے فون پر بتایا کہ شوہر چھوٹی چھوٹی سی بات پر مجھے حد سے زیادہ سر پر مارتے تھے، کئی مرتبہ میرے گھر والوں نے ان کو سمجھایا، مگر یہ باز نہیں آئے، کبھی میرا سر پھٹ جاتا، خون نکل آتا تھا، اور سر پر نشانات بن جاتے تھے، آخر تنگ آکر میں نے خلع کا دعوی دائر کیا، عدالت میں جج خاتون کے سامنے بھی میں نے یہی تفصیل زبانی بیان کی اور میرے دعوی پر تین گواہ بھی تھے، ایک میرے بھائی اور دو دوسرے لڑکے تھے، عدالت نے بیان سننے کے بعد خلع کی ڈگری جاری کر دی۔

     شوہر نے بتایا کہ مجھے عدالت کا نوٹس ملا تھا، مگر میں از خود عدالت نہیں گیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سائل کی بیوی کی طرف سے ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق شوہر خاتون کو سر پر حد سے زیادہ مارتا تھا، کئی مرتبہ اس کے گھر والوں نے اس کو سمجھایا، مگر یہ باز نہیں آیا، مارنے کی وجہ سےکبھی  سر پھٹ جاتا، خون نکل آتا اور سر پر نشانات بن جاتے تھے، پھر خاتون نے یہ تفصیل عدالت میں جج کے سامنے زبانی بھی بیان کی اور سوال میں ذکر کی گئی وضاحت کے مطابق اس پر تین مرد گواہ بھی تھے اور عدالت سے جاری ہونے والے فیصلہ پر بھی گواہوں کے دستخط موجود ہیں، لہذا اس صورتِ حال کے پیشِ نظر عدالت کی طرف سے مارپیٹ کی بنیادپر جاری کیا گیا خلع کا فیصلہ فسخ کے حکم میں ہونے کی وجہ سے شرعاً معتبر ہے اور فیصلہ جاری ہونے کی تاریخ سے فریقین کے درمیان نکاح ختم ہو کر خاتون کی عدت شروع ہو چکی ہے ، لہذا عدت کے دوران اور عدت کے بعد فریقین باہمی رضامندی سے دوبارہ نئے مہر کے ساتھ نکاح کر سکتے ہیں، البتہ خاتون کے دوسری جگہ نکاح کرنے کے لیے عدت کا گزرنا شرط ہے، عدت ختم ہونے سے پہلے کسی اور شخص سے نکاح کرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (5/ 102) دار المعرفة ،  بيروت:
وإن اختارت الفرقة أمر القاضي الزوج بأن يطلقها، فإن أبي فرق القاضي بينهما وكانت تطليقة بائنة عندنا۔
المختصر الفقهي لابن عرفة (4/ 103) محمد بن محمد ابن عرفة الورغمي التونسي المالكي، أبو عبد الله (المتوفى: 803 هـ) المحقق: د. حافظ عبد الرحمن محمد خير،الناشر: مؤسسة خلف أحمد الخبتور للأعمال الخيرية:
وخامسها لا يجوز في ضرب الزوج سماع النساء إلا مه رجال، للمتيطي عن ابن القاسم: لا يجوز في غير النكاح والنسب والموت وولاية القضاة، والمتيطي عن ظاهر قول ابن القاسم في الموازية وحسين بن عاصم عنه وسماع ابن وهب، وعلى المشهور في رجوع المرأة بخلعها بشهادة رجلين بالسماع۔
المبسوط للسرخسي (5/ 181) دار المعرفة – بيروت:
«أوصيكم بالنساء خيرا؛ فإنهن عندكم عوان، اتخذتموهن بأمانة الله، واستحللتم فروجهن بكلمة الله، وإن لكم عليهن أن لا يوطئن فرشكم أحدا، وأن لا يأذن في بيوتكم لأحد تكرهونه، فإذا فعلن ذلك فاضربوهن ضربا غير مبرح۔
 أحكام القرآن للجصاص ت: قمحاوي (3/ 150) دار إحياء التراث العربي - بيروت:
وقال سعيد عن قتادة ضربا غير شائن ذكر لنا أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال مثل المرأة مثل الضلع متى ترد إقامتها تكسرها ولكن دعها تستمتع بهاوقال الحسن [فاضربوهن] قال ضربا غير مبرح وغير مؤثر۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

9/جمادى الاولى 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب