021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مستقبل کے صیغہ سےطلاق نہیں ہوتی۔
75030طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

ابو نے والدہ کو طلاق دی ہوئی ہے،تین بار سے زائد مرتبہ،والدہ اوپر والے پورشن میں،والد نیچےوالے پورشن  میں،جب والد کے پاس جاؤتو والد والدہ کو گالیاں ان کی غیر موجودگی میں دیتے ہیں،لیکن ان کی باتیں پاگل پن پر منحصر نہیں ہوتیں،لیکن والدہ والد کے منہ پر جب وہ اوپر آتے ہیں گالیاں دیتی ہیں اور بے ہودہ الفاظ منہ سے نکالتی ہیں،یہ ساری باتیں سن کر میں نے اپنے آپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر میری اتنی بے عزتی ہوتی تو میں بھگا دیتا،مطلب اپنی بیوی کو بھگا دوں اگر وہ میری بے عزتی کرے کیا اس طرح بیوی کو طلاق ہوجاتی ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

          محض اس طرح(مستقبل کے صیغے ) کہنے سے اگرچہ طلاق نہیں ہوتی،لیکن سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔(احسن الفتاوی:ج۵،ص۱۴۸)

حوالہ جات
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 38)
 صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 248)
وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷ جمادی الاول۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب