021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امام مسجد پرجعلسازی اوردھوکہ کاالزام لگانا
74947جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم!

۱۔کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس بارےمیں کہ مسجدکےملحقہ مکان کےساتھ مالک نےاپنےدس مرلہ مکان میں سےدومرلہ زمین تقریبا 36سال پہلےمسجدکوزبانی وقف کردی۔

۲۔مذکورہ ملحقہ مکان کےبارےمیں مسجدکےکچھ نمازی حضرات (بھائی حبیب اللہ صاحب ،بھائی وسیم صاحب اورمسجدکےامام وخطیب مفتی سعدرشیدصاحب)نےباہمی مشورہ کرکے مالک سے مذکورہ مکان کی خریدوفروخت سےمتعلق بات چلائی اورمسجد کمیٹی سےمشورہ کیاتوانہوں نےخریدنےمیں آمادگی ظاہرکی،مذکورہ تینوں حضرات نےبیس لاکھ روپےبیعانہ 2016 میں مالک مکان کواداکردیااورمسجدکمیٹی سےبیعانہ کاذکرکیاتومسجدکمیٹی نےکہازمین کی خریداری میں ہم آپ کےساتھ کوئی تعاون نہیں کرسکتے،لہذاآپ جانیں اوراورآپ کاکام ،تومذکورہ تینوں حضرات بڑےپریشان ہوئےپھربھائی حبیب ساحب نےسترلاکھ روپے،مفتی صاحب نےاپناذاتی مکان فروخت کرکےپچیس لاکھ  روپےاوربھائی وسیم صاحب نےپندرہ لاکھ روپےاورتقریبا 15 لاکھ روپےکی مختلف نمازی حضرات نےمعاونت کی،بھائی حبیب صاحب جوکہ اس جگہ کے مرکزی خریدارہیں،انہوں نےخریدتےوقت کہاجتنی جگہ مسجدکی دیوارسیدھی کرنےمیں اوراس میں توسیع کرنےکےبعدباقی بچےگی اس پرپیش امام وخطیب مفتی سعدرشیدصاحب کاذاتی مکان بنےگایہ بات نمازی حضرات ومسجدکمیٹی کےروبروکی گئی تواس وقت نمازی حضرات اورمسجد کمیٹی  کےممبران میں سےکسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا،بھائی حبیب اللہ صاحب نےمکمل رقم کی ادائیگی کےبعداپنی صوابدیدپرتمام جگہ مفتی صاحب کےنام 2017میں رجسٹری کروادی  ۔

مسجدکی دومرلہ زمین سابقہ مالک مکان نےزبانی وقف کی تھی،تواس کی رجسٹری نہیں ہوئی تھی،مذکورہ مالک مکان نےحبیب اللہ صاحب جوکہ مرکزی خریدارہیں،ان کوکہاکہ آپ 8 مرلہ کےساتھ دومرلہ وقف زمین جو36سال پہلےہوئی تھی،اس کی رجسٹری بھی لےلیں،اس طرح حبیب اللہ صاحب نے10مرلےکی دورجسٹریاں بنواکرمفتی سعدرشیدصاحب امام وخطیب مسجدہذاکوقابل اعتمادسمجھتےہوئےان کےنام پررجسٹری کردی،مسجدکی توسیع اورمفتی صاحب کاگھران جگہوں پرمکمل ہوگیا۔

(مفتی صاحب کےذاتی مکان میں کوئی اختلاف نہیں ہےبوجہ ذاتی استعمال کےنہ کےمسجدکےچندہ کے)مفتی صاحب نےمسجدکےتوسیع شدہ حصہ کووقف شرعی کردیااورقانونی تقاضےبھی پورےکیےجارہےہیں،جوکہ جاری ہیں اوروقف شدہ جگہ میں مفتی صاحب کاکوئی ذاتی استعمال نہیں ہے۔لیکن کچھ شرپسندعناصراپنی ذاتی عنادکی وجہ سےمفتی صاحب کےنام پرمسجدکی 5 مرلےزمین ہونےکی وجہ سےمفتی صاحب پرجعلسازی اوردھوکہ دہی کاالزام لگاکرمسجدکےماحول کوخراب کرنےکی کوشش کررہےہیں اورمفتی صاحب پرطعن وتشنیع کررہےہیں،جعلسازی اوردھوکہ کاالزام لگارہےہیں،اورمفتی صاحب کےپیچھےلوگوں کونماز پڑھنےسےروکنےکی تلقین کررہےہیں،کیامفتی صاحب پرطعن وتشنیع کرنا،جعلسازی اوردھوکہ دہی کاالزام لگانااورغاصب کہنا،کیاان لوگوں کایہ فعل درست ہے؟امام صاحب کےپیچھےنمازپڑھنےکےبارےمیں کیاحکم ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

استفتاء کےمطابق اگرصورت حال واقعتایہی ہےتوصورت مسئولہ میں امام صاحب پرطعن وتشنیع کرنا،دھوکہ وجعلسازی کاالزام لگانا شرعاجائزنہیں،گناہ ہے،اس پرتوبہ واستغفاربھی لازم ہوگا،اورامام صاحب سےمعافی بھی مانگناضروری ہے۔

ہاں اگرامام صاحب سےواقعی کوئی غلطی ہوئی ہےتواس کاطریقہ یہ ہےکہ امام صاحب سےانفرادامل کربات کی کی جائےاورمسجدکمیٹی کےذمہ داران کےذریعہ اس معاملہ کوحل کیاجائے،اگرامام صاحب کی کوئی غلطی ثابت نہیں ہوتی اوران کی طرف سےجعلسازی وغیرہ نہیں کی گئی توایسےامام کےپیچھےنماز پڑھنا بلاشک وشبہہ جائزہے۔ایسی صورت حال میں مسجدکمیٹی،نمازی حضرات اورجن لوگوں نےجگہ لےکرمسجدکےلیےوقف کی ہے،ان پرلازم ہےکہ علی الاعلان تمام لوگوں کےسامنے(خاص طورپرجن لوگوں کواشکال اوراعتراض ہے)اس معاملہ کی پوری وضاحت پیش کریں  ،تاکہ لوگ امام  صاحب اوردین سےبدظن نہ ہوں۔

حوالہ جات
"مشكاة المصابيح " 3 / 43:
 وعن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " سباب المسلم فسوق وقتاله كفر " .متفق عليه۔
"مرقاة المفاتيح" 14 / 82:
 وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال قال رسول الله سباب المسلم بكسر أوله أي شتمه وهو من باب إضافة المصدر إلى مفعوله فسوق لأن شتمه بغير حق حرام قال الأكمل الفسوق لغة الخروج زنة ومعنى وشرعا هو الخروج عن الطاعة وقتاله أي محاربته لأجل الإسلام كفر كذا قاله شارح۔۔۔۔۔ففي النهاية السب الشتم يقال سبه يسبه سبا وسبابا قيل هذا محمول على من سب أو قاتل مسلما من غير تأويل۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

18/جمادی الاولی   1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب