021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاق کا حکم
74988طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میری شادی کو دس ہوگئے ہیں، میرا 8 سال کا بیٹا ہے۔ میرا شوہر اٹلی میں رہتا ہے۔ میری زندگی خوش گوار گزر رہی تھی، بس اٹلی کے کاغذات بننے میں ہماری دیر لگ رہی تھی اور میرے شوہر کہتے تھے کہ کسی طریقے سے تم لوگ میرے پاس آجاؤ، جس کی وجہ سے وہ روز بروز ڈپریشن میں چلتے گئے اور دماغی توازن خراب ہوتا گیا، مجھے روز فون پر کہتا کہ مجھے کالی بلياں نظر آتی ہیں، میرے شوہر کی ساری ڈاکٹری رپورٹ میرے پاس موجود ہے۔ ایک دن اچانک مجھے وٹس ایپ کے ذریعے طلاق دی جس کے الفاظ یہ ہیں "رافع رکھ لے، اور طلاق طلاق طلاق لے لے تو"۔ ان الفاظ میں میرا اللہ گواہ ہے۔ یہ وٹس ایپ میسج میں نے اس طرح سنا ہے کہ جیسے ہی طلاق بولا گیا تو میں نے اپنا وائس بند کردیا تھا۔ اب وہ خود بھی کہتا ہے کہ میں نے سچے دل سے طلاق نہیں دی، پتا نہیں مجھے کیا ہوگیا تھا، وہ قرآن اٹھانے کے لیے بھی تیار ہے کہ میں اپنی بیوی بچے کو نہیں چھوڑ سکتا۔ میں بھی بہت پریشانی کے عالم میں ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں آپ پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اب نہ آپ کا شوہر رجوع کرسکتا ہے، نہ تحلیل کے بغیر آپ دونوں دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ آپ کے شوہر نے طلاق کے مذکورہ الفاظ اگر سچے دل سے نہ بھی کہے ہوں تب بھی اس سے طلاق واقع ہوگئی ہے۔  

اب اگرآپ دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک صورت ہے،اور وہ یہ کہ عدت گزرنےکےبعد آپ کا کسی دوسرے شخص  سے گواہوں کی موجودگی میں مہر کے  عوض نکاح ہوجائے، دوسرا شوہر ہمبستری کے بعد اپنی مرضی سےآپ کو طلاق دے یا ہمبستری کے بعد اس کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد دوسرےشوہرکی عدت گزرجائے توپھر آپ دونوں باہم رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئےمہر پر دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم :
           فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ
ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ. [ البقرة : 230]
صحيح البخاري (7/ 42):
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسل:م لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة، لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.
حدثني محمد بن بشار حدثنا يحيى عن عبيد الله قال حدثني القاسم بن محمد عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.
سنن الترمذي (3/ 490):
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ثلاث جدهن جد وهزل جد النكاح والطلاق والرجعة.
البحر الرائق (3/ 270):
وفي فتح القدير: لو قال لها "خذي طلاقك"، فقالت "أخذت"، اختلف في اشتراط النية، وصحح الوقوع بلا اشتراطها ا هـ، وظاهره أنه لا يقع حتى تقول المرأة "أخذت" ويكون تفويضا، وظاهر ما قدمناه عن الخانية خلافه، وفي البزازية معزيا إلى فتاوى صدر الإسلام والقاضي لا يحتاج إلى قولها "أخذت".
رد المحتار (3/ 248):
ومنه "خذي طلاقك"، فقالت أخذت فقد صحح الوقوع به بلا اشتراط نية كما في الفتح، وكذا لا يشترط قولها أخذت كما في البحر.
الفتاوى الهندية (1/ 473):
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

20/جمادی الاولی /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب