021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فلا حی ادارہ (ٹرسٹ) کھولنے کا حکم اورطریقہ
74956جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

تمام مفتیان کرام سے میرا سؤال ہے کہ میں نے اپنے والدین نرگس ،جاوید کے نام پر NJویلفئر کے نام سے ایک فلاحی ادارہ کھولنے کا ارادہ کیا ہے،جس کا بنیادی منشور میں نےکچھ اس طرح سے وضع کیا ہے کہ اس ادارے میں جو بھی مخیر حضرات مستحقین کیلئےاپنے مال میں سے زکوة صدقات یاخیرات جمع کرانا چاہے،میں اس مال سے صرف ان غریبوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں جو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتے ہیں،یعنی جو لوگ صرف مانگ کر کھانے کے بجائے خود اپنے چھوٹے چھوٹے کاروبارشروع کرناچاہتے ہیں مثلا مستحق خواتین کیلئے سلائی مشین/ کپڑے دھونے کی مشین/ بکری گائےوغیرہ،جبکہ مردوں کیلئے ریڑھی چھوٹے دوکان وغیرہ کھلوانا وغیرہ وغیرہ۔آیا میرایہ عمل قرآن وحدیث کی روشنی میں درست ہے؟اگر نہیں تو مفتیان کرام مزید میری رہنمائی قرآن وحدیث کی روشنی میں فرمائیں تاکہ ان اصولوں پر ویلفئر کے تمام ترمعاملات کو چلا سکوں ۔تمام علماء کرام سے اس کار خیر کی کامیابی کیلئےدعاوں کی بھی خصوصی درخواست ہے۔ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعی شرائط اور شرعی احکام کی رعایت کے ساتھ کسی کے لیے بھی ایسا ادارہ کھولنا شرعا جائز ہے،تاہم مشورہ یہ ہےکہ پہلے سے کافی ادارے یہ کام کرتے چلےرہے ہیں، مزید کسی ادارہ کھولنے کا کوئی مضبوط اورمنفرد اضافی مقصد ہونا چاہئے،دوسری بات یہ کہ زکوۃ اور صدقات واجبہ  کو صرف متعلقہ شرعی مستحقین کو مالک بناکردینا ہی ضروری ہے،ان پر صرف خرچ کرنا یا صرف غریب ہونے کو بنیاد بناکر دینا درست نہیں،تیسری بات یہ کہ فلاحی ادارہ چلانے میں چونکہ بہت ساری شرعی وانتظامی مشکلات پیش آتی رہتی ہیں،نیز اس میں ایک قوم کی امانت کا حساسیت کا مسئلہ بھی ہے، اس لیے از خود تنہا طور پر تو یہ کام کرنا کسی بھی طرح درست نہیں،لہذا ہمارا مشورہ یہ ہے کہ مزید کوئی نیا ادارہ قائم کرنے کے بجائے کسی سابق مستند ادارہ سے مل کر کام کیا جائے اور اگر آپ واقعۃ سمجھتے ہیں کہ نیا ادارہ کھولنا ضروری ہے اور اس طرح پہلے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہورہا تو پھر شرعی وانتظامی ماہرین( مستند علماءومفتیان کرام وشعبہ مالیات وحسابیات کے مستندماہرین )کی ایک رجسٹرڈ کمیٹی کی معاونت ہی سے اس کام کو دنیوی واخروی ذمہ داری  کے نہایت حساسیت کے ساتھ ہی شروع کیا جاسکتا ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۰جمادی الاول۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے