74983 | نکاح کا بیان | ولیمہ کا بیان |
سوال
ہمارےخاندان میں ولیمےکےدوطریقےہیں:ایک بارات سےواپسی پرولیمہ کیاجاتاہے،دوسرابارات کے دوسرےدن ولیمہ کیاجاتاہےلیکن میاں بیوی آپس میں ملےنہیں ہوتے،کیااس طریقےسےولیمہ ہوجائےگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شریعت میں اصلاًولیمہ اس دعوت کو کہتےہیں جوشب زفاف کےبعد کیاجائے،البتہ نکاح کےبعدشب زفاف سےپہلےبھی اگرولیمہ کی نیت سےدعوت کردی جائےتواس کی بھی گنجائش ہے،اوراس سےبھی ولیمہ کی سنت اداء ہوجائےگی۔لہذابارات سےواپسی پراوربارات کےدوسرےدن ولیمہ کرنےسےولیمہ کی سنت تواداء ہوجائےگی،لیکن بہتر یہ ہےکہ میاں،بیوی کےملنےکےبعدوالے دن ولیمہ کیا جائے۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح (2/ 960)
وَعَنْهُ قَالَ: أَوْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَنَى بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فأشبع النَّاس خبْزًا وَلَحْمًا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
الاختيار لتعليل المختار (4/ 176)
قال: (ووليمة العرس سنة) قديمة وفيها مثوبة عظيمة، قال عليه الصلاة والسلام «أولم ولو بشاة»، وهي إذا بنى الرجل بامرأته أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما.
عمدة القاري شرح صحيح البخاري (20/ 144)
وَقد اخْتلف السّلف فِي وَقتهَا(الولیمۃ): هَل هُوَ عِنْد العقد أَو عقيبة؟ أَو عِنْد الدُّخُول أَو عَقِيبه؟ أَو موسع من ابْتِدَاء العقد إِلَى انْتِهَاء الدُّخُول؟ على أَقْوَال. قَالَ النَّوَوِيّ: اخْتلفُوا، فَقَالَ عِيَاض: إِن الْأَصَح عِنْد الْمَالِكِيَّة اسْتِحْبَابه بعد الدُّخُول، وَعَن جمَاعَة مِنْهُم: أَنَّهَا عِنْد العقد، وَعند ابْن حبيب: عِنْد العقد وَبعد الدُّخُول، وَقَالَ فِي مَوضِع آخر: يجوز قبل الدُّخُول وَبعده، وَقَالَ الْمَاوَرْدِيّ: عِنْد الدُّخُول، وَحَدِيث أنس: فَأصْبح رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عروسا بِزَيْنَب فدعي الْقَوْم، صَرِيح أَنَّهَا بعد الدُّخُول، وَاسْتحبَّ بعض الْمَالِكِيَّة أَن تكون عِنْد الْبناء وَيَقَع الدُّخُول عقيبها، وَعَلِيهِ عمل النَّاس.
محمدعمربن حسین احمد
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
25جمادی الاولی 1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عمر ولد حسین احمد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |