73230 | وصیت کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
: ماں باپ زندہ ہیں اور بیٹا فوت ہو گیا ہے اور مرحوم سرکاری ملازم تھا مرحوم کا ایک بیٹا ، ایک بیٹی اور بیوہ موجود ہیں۔اب ماں باپ اپنی جائیداد میں سے پوتا پوتی اور بیوہ کو حصہ دینے کے حقدار ہیں کہ نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وراثت مورث کی وفات کے بعد جاری ہوتی ہے مورث کی زندگی میں وراثت جاری نہیں ہوتی۔لہذا مرحوم کے ماں باپ کی وفات کی صورت میں اگر ان کے ماں باپ کا کوئی اور بیٹا نہ ہوا تو پوتا پوتی وارث ہوں گے اور اگر بیٹا ہوا تو پوتا پوتی وارث نہیں ہوں گے۔
البتہ مرحوم کے ماں باپ اپنی زندگی میں اپنے پوتا پوتی کیلے ان کی ضرورت اور حاجت کو دیکھتےہوئے اپنی وراثت کے ایک تہائی میں سے وصیت کر سکتے ہیں، یا اپنی زندگی میں انہیں ان کی ضرورت کے بقدر حصہ تحفہ کے طور پر دے سکتے ہیں وہ بھی اس طرح کہ اصل وارثوں کے حصے غیر معمولی حد تک کم نہ ہوں ۔
حوالہ جات
تكملة حاشية رد المحتار (1/ 349)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة، أو تقديرا كالحمل والعلم بجهل إرثه.
(صحیح البخاري ۲/۹۹۷)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألحقوا الفرائض بأہلہا فما بقي فہو لأولی رجل ذکر۔
(تکملة فتح الملہم ۲/۱۸)
وقد ذکر الإمام أبوبکر جصاص الرازي رحمہ اللّٰہ في أحکام القرآن، والعلامة العیني في عمدة القاري: الإجماع علی أن الحفید لا یرث مع الابن۔
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
27/10/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |