021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوۃ کی تقسیم کیسے کی جائے
73347زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

ہمارے ادارے کے پاس زکوۃ کا مال جمع ہو چکا ہے۔ ادارہ اس مال (نقدی ، اشیاء خوردونوش اور کپڑے وغیرہ) کو مستحقین میں کتنی کتنی مقدار میں تقسیم کریں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی غریب کو ضرورت کے بغیر اتنی زکوۃ دینا کہ وہ خود صاحبِ نصاب بن جائے یہ مکروہ ہے۔اس لئے نقد رقم بقدرِ نصاب یا اس سے زائد نہ دینی چاہیے۔اور اگر کسی کی ضرورت ہی زیادہ ہےمثلا کوئی مقروض ہے تو اسے نصاب سے زائدنقد رقم  بھی دی جاسکتی ہے۔باقی اشیاء خوردونوش اور کپڑوں میں چونکہ زکوۃ لازم نہیں ہوتی اس لئے وہ کم زیادہ جتنا چاہیں دیناجائز ہے۔ مگر بہتر یہی ہے کہ ہر شخص کو اس کی ضرورت کے بقدر دیا جائے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 353)
(وكره إعطاء فقير نصابا) أو أكثر (إلا إذا كان) المدفوع إليه (مديونا أو) كان (صاحب عيال) بحيث (لو فرقه عليهم لا يخص كلا) أو لا يفضل بعد دينه (نصاب) فلا يكره فتح.

محمد عبدالرحمن ناصر

جامعۃ الرشید کراچی

06/11/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب