73347 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
ہمارے ادارے کے پاس زکوۃ کا مال جمع ہو چکا ہے۔ ادارہ اس مال (نقدی ، اشیاء خوردونوش اور کپڑے وغیرہ) کو مستحقین میں کتنی کتنی مقدار میں تقسیم کریں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی غریب کو ضرورت کے بغیر اتنی زکوۃ دینا کہ وہ خود صاحبِ نصاب بن جائے یہ مکروہ ہے۔اس لئے نقد رقم بقدرِ نصاب یا اس سے زائد نہ دینی چاہیے۔اور اگر کسی کی ضرورت ہی زیادہ ہےمثلا کوئی مقروض ہے تو اسے نصاب سے زائدنقد رقم بھی دی جاسکتی ہے۔باقی اشیاء خوردونوش اور کپڑوں میں چونکہ زکوۃ لازم نہیں ہوتی اس لئے وہ کم زیادہ جتنا چاہیں دیناجائز ہے۔ مگر بہتر یہی ہے کہ ہر شخص کو اس کی ضرورت کے بقدر دیا جائے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 353)
(وكره إعطاء فقير نصابا) أو أكثر (إلا إذا كان) المدفوع إليه (مديونا أو) كان (صاحب عيال) بحيث (لو فرقه عليهم لا يخص كلا) أو لا يفضل بعد دينه (نصاب) فلا يكره فتح.
محمد عبدالرحمن ناصر
جامعۃ الرشید کراچی
06/11/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |