72003 | علم کا بیان | تبلیغ کا بیان |
سوال
کیا مسلمانوں کو مسجد کے باہر دعوت دینا یا دین کی باتیں کرنا خلاف ِ سنت ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
دعوت الی الخیر کو قرآن ِ کریم میں اس امت کا تمغۂ امتیاز بتلایا گیا ہے،لیکن شریعت نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے کوئی خاص جگہ یا طریق کار مقرر نہیں کیا ہے۔لہذا ممبر و محراب کے علاوہ بھی کوئی جگہ یا وقت دعوت کے لئےموزوں یا اس کی ضرورت محسوس ہو تو اپنی استطاعت کے مطابق خیر یا دین کی بات کی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
{ وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
} [آل عمران : 104]
{قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ } [يوسف : 108]
(۸)مشكاة المصابيح (3 / 1421):
عن أبي سعيد الخدري عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من رأى منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه وذلك أضعف الإيمان» . رواه مسلم
مصطفی جمال
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
۱۰/۷/۱۴۴۲
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |