71964 | طلاق کے احکام | وہ اسباب جن کی وجہ سے نکاح فسخ کروانا جائز ہے |
سوال
نکاح میں لی گئی لڑکی کہتی ہے کہ میرا شوہر کچھ بھی کما کر نہیں لاتا مجھے بھوکا رکھتا ہے، خود اپنے بہن بھائیوں کے گھر جاکر کھاتا ہے۔مجھے مارتا اور پیٹتا ہے ۔میں اس سے طلاق لینا چاہتی ہوں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں بیان کی گئی صورت اگرواقع کے مطابق ہے تو پہلے مرحلے میں دونوں خاندان کےسمجھ دار لوگوں کی ایک مجلس رکھ کر اس میں نان ونفقہ اور دیگر مسائل کا حل باہمی مشورے سے نکالنے کی کوشش کی جائے ، اگر کوئی مستقل حل نکل آئے توطلاق کی ضرورت نہیں بصورتِ دیگر نان ونفقہ کی تنگی کی وجہ سے بیوی طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے، اگرشوہر طلاق دینے پر رضا مند نہ ہو تو مہر یا کچھ رقم دے کر خلع دینے پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے ۔اگر خلع پر بھی راضی نہ ہوتو عدالت میں نان ونفقہ کی بنیار پر فسخِ نکاح کا دعوی دائر کیا
جاسکتا ہے۔
حوالہ جات
{ وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا
إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا (35)} [النساء: 35]
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (2/ 83)
قال - رحمه الله - (النفقة واجبة للزوجة على زوجها)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 590)
ثم اعلم أن مشايخنا استحسنوا أن ينصب القاضي الحنفي نائبا ممن مذهبه التفريق بينهما إذا كان الزوج حاضرا وأبى عن الطلاق؛ لأن دفع الحاجة الدائمة لا يتيسر بالاستدانة، إذ الظاهر أنها لا تجد من يقرضها وغنى الزوج مآلا أمر متوهم، فالتفريق ضروري إذا طلبته.
مصطفی جمال
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
۷/۷/۱۴۴۲
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |