021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میکے میں گذارے ایام کے دوران بیوی کا نفقہ
71823نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

میری شادی سن ۲۰۱۹ء کو فرحان بن سہراب سے ہوئی،شادی کے چھ ماہ تک ازدواجی زندگی معمول کے مطابق چلتی رہی اس کے بعد میرے شوہر نے مجھے تنگ کرنا شروع کردیا۔ایک سال بعد میرابیٹا پیداہوا اوراس کے بعد میرے شوہر نے مجھے گھر سے نکال دیا،اب سات مہینوں سے میں اپنے میکے میں ہوں میراشوہرنہ خود آتا ہے اور نہ میرا اور بچے کا نان نفقہ دے رہا ہے۔برادری والوں نے بارہا صلح کی کوشش کی مگر میرا شوہر کسی صورت مجھے رکھنے کو تیارنہیں اور طلاق دینے پر بضد ہے۔نکاح کے وقت میرا مہر ایک لاکھ روپے مقرر ہوا تھا جو کہ انہوں نے ادا نہیں کیا اور نا ہی مقررشدہ نان نفقہ ادا کررہے ہیں جوکہ نکاح نامہ کے مطابق تین ہزار روپے ماہانہ ہے۔

سوال:میکے میں گزارے ایا م کا نان نفقہ اور عدت کے دوران نفقہ کس کے ذمہ ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہر کی مرضی سے میکے میں گذارے ایام کا نان نفقہ اور اسی طرح عدت کے دوران بیوی کا نفقہ شوہر کے ہی ذمہ ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 575)
(قوله ولو هي في بيت أبيها) تعميم لقوله فتجب للزوجة، وهذا ظاهر الرواية، فتجب النفقة من حين العقد الصحيح وإن لم تنتقل إلى منزل الزوج إذا لم يطلبها. وقال بعض المتأخرين: لا تجب ما لم تزف إلى منزله، وهو رواية عن أبي يوسف واختاره القدوري وليس الفتوى عليه، وتمامه في الفتح.
الفتاوى الهندية (1/ 557)
المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان الأصل أن الفرقة متى كانت من جهة الزوج فلها النفقة.

معاذ احمد بن جاوید کاظم 

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی 

۲۲ جمادی الاولی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

معاذ احمد بن جاوید کاظم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب