021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بچے کے نفقہ کا حکم
71826نان نفقہ کے مسائلوالدین،اوراولاد کے نفقہ اور سکنی کے احکام

سوال

میری شادی سن ۲۰۱۹ء کو فرحان بن سہراب سے ہوئی،شادی کے چھ ماہ تک ازدواجی زندگی معمول کے مطابق چلتی رہی اس کے بعد میرے شوہر نے مجھے تنگ کرنا شروع کردیا۔ایک سال بعد میرابیٹا پیداہوا اوراس کے بعد میرے شوہر نے مجھے گھر سے نکال دیا،اب سات مہینوں سے میں اپنے میکے میں ہوں میراشوہرنہ خود آتا ہے اور نہ میرا اور بچے کا نان نفقہ دے رہا ہے۔برادری والوں نے بارہا صلح کی کوشش کی مگر میرا شوہر کسی صورت مجھے رکھنے کو تیارنہیں اور طلاق دینے پر بضد ہے۔نکاح کے وقت میرا مہر ایک لاکھ روپے مقرر ہوا تھا جو کہ انہوں نے ادا نہیں کیا اور نا ہی مقررشدہ نان نفقہ ادا کررہے ہیں جوکہ نکاح نامہ کے مطابق تین ہزار روپے ماہانہ ہے۔

سوال:بچے کا نان نفقہ اور اس کے اخراجات کس کے ذمہ ہوں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچے کا نان نفقہ والد کی ہی ذمہ داری ہے اس لیے مذکورہ صورت میں نفقہ کے اخراجات اسی کے ذمہ واجب ہوں گے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 612)
(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير) الحر.
الفتاوى الهندية (1/ 560)
نفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد كذا في الجوهرة النيرة.

معاذ احمد بن جاوید کاظم 

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی 

۲۲ جمادی الاولی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

معاذ احمد بن جاوید کاظم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب