021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وارث کو اپنی زندگی میں کسی جائیداد کا مالک بنادیا جائے تو بقیہ ترکہ سے حق ختم نہیں ہوتا
71953میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

قاسم کے والد نے گھر خریدا اور اسکی ایک منزل تعمیر کی پھر قاسم کو والد نے کہا کہ تم اپنے مال سے دوسری منزل کی تعمیر کرلو تو قاسم نے اپنے مال سے دوسری منزل کی تعمیر کرلی اور اس میں رہائش اختیار کرلی ۔ پھر والد قاسم سے کہتے تھے کہ تم نچلی منزل کی قیمت ادا کر کے پورا گھر خرید لو مگر قاسم  نہیں خرید سکا، پھر جب والد حج کرنے جارہے تھے تو ایک پرچہ میں یہ تحریر اپنی بیٹی کو دے گئے کہ ” اس گھر میں آدھا گھر قاسم کا ہے“ پھر تین (۳) سال کے بعد ان کا انتقال ہوگیا اور انہوں نے زبانی وصیت کی تھی کہ میری بیوی کی زندگی تک اس گھر کو نہیں بیچنا جس پر تمام ورثاء متفق تھے اور انکی اہلیہ (والدہ) پہلی منزل پر تقریباً دس سال سے مقیم ہیں۔ قاسم اس گھر میں سے آدھےگھر کا مالک ہوگا؟

سوال: کیا قاسم کا بقیہ آدھے گھر میں حصہ ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قاسم دوسری منزل کا مالک ہونے کے علاوہ دیگر ورثاء کے ساتھ بقیہ گھر میں بھی شریک ہے۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 234)
إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11] فصار للبنات ثلاثة أحوال النصف للواحدة والثلثان للاثنتين فصاعدا، والتعصيب عند الاختلاط بالذكور.

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

03/04/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب