71954 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیا والد کی زبانی وصیت (والدہ کی حیات تک گھر نہیں بیچنا) پر عمل کیا جائےیا اس کو بیچ کر ورثاء میں تقسیم کیاجائے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والد کے انتقال کے بعد گھر سے تمام ورثہ کا حق متعلق ہوگیا ہے،لہذابہتر تو یہ ہےکہ جلد از جلدگھر کو ورثاء میں ان کے حصص کے بقدر تقسیم کردیا جائے ، تاخیر کرنے سے گھمبیر مسائل پیدا ہوتے ہیں ،تاہم اگر سارے ورثاء عاقل بالغ ہیں اورمرحوم کی خواہش کے احترام میں بخوشی تقسیم کو مؤخر کرنا چاہیں توشرعاً کوئی حرج نہیں ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 260)
(وقسم) المال المشترك (بطلب أحدهم إن انتفع كل) بحصته (بعد القسمة وبطلب ذي الكثير إن لم ينتفع الآخر لقلة حصته) وفي الخانية: يقسم بطلب كل وعليه الفتوى، لكن المتون على الأول فعليها للعول (وإن تضرر الكل لم يقسم إلا برضاهم) لئلا يعود على موضوعه بالنقض.
مصطفی جمال
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
30/04/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب |