021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مخصوص طریقے سےاستخارہ کر کے مستقبل کے بارے میں مشورہ دینا
72007جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ایک بندہ استخارہ کرتا ہے اور لوگ استخارہ کروانے کےلئے اس سے مختلف امور میں رجوع بھی کرتے ہیں ۔مثلاً رشتے کے لئے ،کام کاربار کے تعین کے لئے ، جائیداد کی خرید و فروخت کے لئے اور اس طرح مختلف معاملات میں استخارہ کرواتے ہیں اور ان کا استخارہ کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ شاگردوں میں سے کسی کو بٹھا کر آنکھیں بند کروا کر چیک کرتے ہیں اور اس عمل کے دوران قرآنی آیات اور اسماء الحسنی کا ورد کرتے ہیں تو جو اس کے شاگرد کو نظر آتا ہےمناسب ہونا یا مناسب نہ ہونا تو اس کے مطابق وہ لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں۔

کیااس بندے کا اس طرح استخارہ کرکےمستقبل کے بارے میں مشورہ دینا یہ عمل کاہنوں کے عمل کے مترادف ہے کہ نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچے کو حاضرات میں نظرآنےوالی چیزیقینی نہیں ہوتی،بلکہ محض ظنی ہوتی ہےجوکبھی صحیح اورکبھی غلط ہوتی ہیں اور مشورے کے لیے صرف معاون کی  حیثیت رکھتی ہیں لہذا استخارے کا یہ طریقہ کار خلاف ِ سنت ضرور ہے لیکن اس کوکہانت نہیں کہا جاسکتاکیونکہ کہانت میں علم ِ غیب کا دعوی کیا جاتا ہے ۔البتہ اگر اس  کو مستقبل کے بارے میں قطعی سمجھ کر مشورہ دیا جائے تو پھر یہ بھی کہانت ہے اور ناجائز ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 45)
(قوله: والكهانة) وهي تعاطي الخبر عن الكائنات في المستقبل وادعاء معرفة الأسرار.

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

30/04/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب