021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عامل سے جادو کا علاج کروانا
72006جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ایک بندہ استخارہ کرتا ہے اور لوگ استخارہ کروانے کےلئے اس سے مختلف امور میں رجوع بھی کرتے ہیں ۔مثلاً رشتے کے لئے ،کام کاربار کے تعین کے لئے ، جائیداد کی خرید و فروخت کے لئے اور اس طرح مختلف معاملات میں استخارہ کرواتے ہیں اور ان کا استخارہ کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ شاگردوں میں سے کسی کو بٹھا کر آنکھیں بند کروا کر چیک کرتے ہیں اور اس عمل کے دوران قرآنی آیات اور اسماء الحسنی کا ورد کرتے ہیں تو جو اس کے شاگرد کو نظر آتا ہےمناسب ہونا یا مناسب نہ ہونا تو اس کے مطابق وہ لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں،اس طریقہ پر سحر کا علاج کرنا ،جس سے لوگوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے،اسی طرح لوگ ان سے جادوسحر کا علاج بھی کرواتے ہیں اور عمل کے دوران قرآنی آیات ، اسماء الحسنی ، منزل ، آیت الکرسی کی تلاوت کے ذریعے علاج کرتے ہیں اور اس سے لوگوں کو روحانی بیماری سے اللہ تعالی کے فضل سے نجات بھی ملتی ہے بندہ اوراس کے شاگرد عقائد اور عمل میں علماءِدیوبند کے نقشے قدم پر ہیں ۔علاج  میں جنات و شیاطین وغیرہ سے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں لیتےاور نہ ہی ان کے قبضے میں کوئی جن وغیرہ ہیں بندے کے علاج کرنے میں کوئی غیرشرعی اور شرکیہ کوئی عمل بھی نہیں ہے۔کیا لوگوں کا اس علاج کروانے کے سلسلے میں رجوع کرنا درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آج کل سحر سے متعلق لوگ وہمی مریض بن گئے ہیں ۔اس طرح کا کوئی شبہ ہو تو صبح و شام کی مسنون دعائیںاہتمام سے پڑھی جائیں، شریعت کے احکام پر عمل کیا جائے اور گناہوں سے بچا جائے ۔ اس کے بعد بھی   اگر واقعی ضرورت ہو، توعلاج کرایا جائے ، لہذا صورت مسئولہ میں موصوف اگر  سحر وغیرہ کا علاج شرعی حدود میں رہتےہوئے کرتے ہیں جیسا کہ سوال  میںبیان کیا گیا ہے ، تو ان سے علاج کرانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

حوالہ جات
فتح الباري لابن حجر (10/ 195
وقد أجمع العلماء على جواز الرقى عند اجتماع ثلاثة شروط أن يكون بكلام الله تعالى أو بأسمائهوصفاته وباللسان العربي أو بما يعرف معناه من غيره وأن يعتقد أن الرقية لا تؤثر بذاتها بل بذات الله تعالى
صحيح مسلم - (4 / 1723)
عن عائشة  أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح عنه بيده رجاء بركتها۔

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

30/04/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب