71626 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : میں قسم کھاتا ہوں کہ میرا تیرے سے اور تیرے بچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور میں جارہا ہوں اور اسے گئے ہوئے پانچ سال ہوگئےہیں ،کیا ایسا کہنے سے طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
”میں قسم کھاتا ہوں کہ میرا تیرے سے کوئی تعلق نہیں ہے“ جملہ طلاق سے کنایہ ہے۔ شوہر نے اگر یہ جملہ
طلاق کی نیت سے بولا تھا تو ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی تھی ۔
صورتِ مسئولہ میں شوہر کا پانچ سال تک گھر نہ آنا بنیت ِ طلاق بولنے پر واضح قرینہ ہےلہذا شوہر کے اس جملے سے
ایک طلاقِ بائن ہوگئی ہے ۔اس پانچ سال کے عرصہ میں طلاق کے بعد سے تین ماہواریاں بھی گزر چکی ہیں،الگ
سے عدت پوری کرنا ضروری نہیں اس لئے اب آپ دوسری جگہ اپنی مرضی سے نکاح بھی کرسکتی ہیں۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 325)
ولو قال في حال مذاكرة الطلاق باينتك أو أبنتك أو أبنت منك أو لا سلطان لي عليك أو سرحتك
أو وهبتك لنفسك أو خليت سبيلك أو أنت سائبة أو أنت حرة أو أنت أعلم بشأنك .
فقالت : اخترت نفسي .
يقع الطلاق وإن قال لم أنو الطلاق لا يصدق قضاء ولو قال لها لا نكاح بيني وبينك أو قال لم يبق
بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى.
الفتاوى الهندية(1 / 532
"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة
حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية.
مصطفی جمال
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
30/04/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |