021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وارث کا کسی اور سے لیا ہوا قرض میراث میں شمار ہو گا یا نہیں ؟
75233میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میت کے فوت ہو نے کے بعد  پہلی بیوی کے بڑے لڑکے نے قرض لے کر اپنا کاروبار کیا اور اس سے پلاٹ اور گاڑی بھی خریدی ، اس کا بھی میراث میں شمار ہو گا ؟   وضاحت: قرض کسی اور شخص سے لیا تھا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلی بیوی کے بڑے بیٹے نے کسی اور سے جو  قرض لیا ہے وہ اس کی ذاتی ملکیت ہے چنانچہ اس قرض سے کیا ہوا کاروبار  اور پھر اس کاروبار سے خریدا ہوا پلاٹ اور گاڑی سب اس کی ذاتی ملکیت ہے۔ لہذا یہ سب چیزیں میراث میں شامل نہیں ہو ں گی ۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:(6/ 263)
وأما بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل فنقول وبالله التوفيق حكم الملك ولاية التصرف للمالك في المملوك باختياره ليس لأحد ولاية الجبر عليه إلا لضرورة ولا لأحد ولاية المنع عنه وإن كان يتضرر به إلا إذا تعلق به حق الغير فيمنع عن التصرف من غير رضا صاحب الحق وغير المالك لا يكون له التصرف في ملكه من غير إذنه ورضاه إلا لضرورة وكذلك حكم الحق الثابت في المحل عرف هذا فنقول للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء سواء كان تصرفا يتعدى ضرره إلى غيره أو لا يتعدى فله أن يبني في ملكه مرحاضا أو حماما أو رحى أو تنورا وله أن يقعد في بنائه حدادا أو قصارا وله أن يحفر في ملكه بئرا أو بالوعة أو ديماسا وإن كان يهن من ذلك البناء ويتأذى به جاره۔
 

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۴،  جمادی الثانی  ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب