021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سامان کا عیب چھپا کر فروخت کرنے کا حکم
75553خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

عام طور پر تجار  بھائی (بریڈ کی پیکنگ کھل جانے پر ) یا کوئی پیک چیز کھل جانے پر ٹیپنگ کرتے ہیں، یا کوئی چیز تھوڑی سی کھل جاتی ہے تو کسی  ایسے کسٹمر کو جو بہت سا سامان خرید نے کے لیے آتا ہے، اور اس کو وہ چیز بھی لینی ہوتی ہے تو  شا پر میں  غیر  محسوس  طریقے سے پیک کرکے   حوالہ  کر دیتے ہیں تو مذکورہ دونوں کام دھوکا ہے؟ اگر دھوکہ ہے تو پھر دکانداروں کا نقصان  ہے کیوں کہ کمپنی بھی واپسی نہیں  لیتی ،اور دکاندار کے پاس  اتنا وقت، موقع ہوتا نہیں کہ وہ کمپنی سے مال لوڈ کرتے وقت ہر چیز چیک کرکے مال اٹھائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بریڈ اور اسی طرح دیگر چیزوں کی پیکنگ کا کھل جانا اگر تاجروں اور دوکانداروں کے ہاں عیب شمار ہوتا ہو  تو ایسی  عیب دار چیز کو بغیر بتائے آگے گاہکوں کو فروخت کرنا یا ان سے چھپا کر ان کے  سامان میں عیب دار چیزوں کا ڈالنا   انہیں دھوکہ دینا  ہے اور شرعاً ایسا کرنا ناجائز اور حرام ہے ، البتہ اگر معمولی سی پیکنگ کھلی ہو جو عیب  شمار نہ  ہوتا ہو اور اندر سامان بھی مکمل ٹھیک ہو اور لینے والا استعمال کی غرض سے لے رہا ہو تو اس کا حکم عام چیزوں والا ہو گا یعنی گاہک کو بتانا ضروری نہ ہو گا ۔  

   حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس شخص نے کوئی عیب دار چیز کسی کو فروخت کی، اور خریدار پر اس کا عیب ظاہر نہیں کیا، تو اس پر ہمیشہ اللہ تعالی کا غضب رہے گا، اور اللہ تعالی کے فرشتے اس پر ہمیشہ لعنت کرتے رہیں گے۔

   لہذا وہ تاجر جو عیب چھپا نے کے اس کام میں مبتلا  ہیں انہیں چاہیے کہ توبہ کرکے اس کام سے باز آئیں اور اپنے نقصان کو دور کرنے کے لئے دیگر جائز طریقوں کا   استعمال کریں،  مثلاً سپلائر کو  چیزیں چیک کر کے حوالے کر نے کا پابند کریں  یا ان سے سامان لیتے وقت صاف  صاف کہہ  دیں کہ اگر کوئی عیب ہوا یا پیکنگ کھلی ہوئی تو واپس کر دیا جائے گا۔

حوالہ جات
سنن ابن ماجه (2/ 755):
(2246)عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِيهِ بَيْعًا فِيهِ عَيْبٌ إِلَّا بَيَّنَهُ لَهُ۔
(2247)عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ بَاعَ عَيْبًا لَمْ يُبَيِّنْهُ، لَمْ يَزَلْ فِي مَقْتِ اللَّهِ، وَلَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُهُ۔

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏۱۸، جمادی الثانی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب