021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم میراث کی ایک صورت کا حکم (ایک بیوہ، دو بیٹیوں، تین بھائی اور دو بہنوں میں وراثت کی تقسیم۔)
75801میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

1۔میرے بھائی جان فوت ہو گئے ہیں اور مرحوم کے ماں باپ، آباؤ اجداد پہلے ہی فوت ہو چکے ہیں۔ مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، دو بیٹیاں، تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ مرحوم کی ملکیت میں زرعی زمین، پلاٹ اور گھر ہیں۔ ورثاء کے کتنے کتنے حصے ہوں گے؟

2۔ نیز مرحوم سرکاری ملازم بھی تھا، تو گورنمنٹ سے ملنے والی رقم  کے وارث کون کون ہوں گے  اور  کتنا کتنا حصّہ ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔وفات کے وقت مرحوم کی ملکیت میں جو بھی منقولی و غیر منقولی اشیاء  تھیں  جیسے  زرعی زمین، پلاٹ، گھر اور اسی طرح دیگر استعمال کی چھوٹی بڑی   اشیاء وغیرہ  ان سب کی موجودہ مالیت لگائی جائے  گی۔ اس میں سے تجہیز و تکفین کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم  کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی  ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز  وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ اس کے بعد بچے ہوئے ترکہ کے192 حصے بنائے جائیں گے  اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے  گا ۔

فیصدی حصص (کل  %100)

عددی حصص (کل192      حصے)

ورثاء

نمبر شمار

12.5%

24

مرحوم کی  زوجہ

1

33.3333%

64

پہلی بیٹی

2

33.3333%

64

دوسری بیٹی

3

5.2083%

10

پہلا   بھائی

4

5.2083%

10

دوسرا بھائی

5

5.2083%

10

تیسرا بھائی

6

2.6041%

5

پہلی بہن

7

2.6041%

5

دوسری بہن

8

 

 

 

 

 

 

 

 

 

2۔   واضح رہے کہ سرکاری ملازم کی وفات کے بعد حکومت کی طرف سے ملنے والی رقوم مختلف اقسام  کی ہوتی ہیں جیسے جی پی فنڈ، بینوولنٹ فنڈ، گروپ انشورنس ،  گریجویٹی فنڈ اور ماہانہ  پنشن وغیرہ ۔ ان میں ماہانہ پنشن، بینوولنٹ فنڈ اور  گروپ انشورنس کی ملنے والی رقم    دراصل حکومت کی طرف سے عطیہ یا انعام   ہوتا ہے اور ملازم کی تنخواہ کا حصّہ  نہیں ہوتا ۔ چنانچہ حکومت جس شخص کو یا جن افراد کو اپنے قانون کے مطابق  نامزد کرکے دے گی، وہی شخص یا وہی افراد اس کے مالک ہوں گے لہذا صورت مسئولہ  میں  بھائی     کے انتقال کے بعد اگر حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم  مرحوم کی بیوہ  کے نام پر  آ رہی ہے تو  وہ مرحوم کی بیوہ کی ملکیت ہے، یہ مرحوم کی وراثت میں تقسیم نہیں  ہو گی اور اس  میں  دیگر ورثاء کا حق  نہیں  ہو گا۔ اس سلسلے میں حکومت کے متعلقہ ادارے سے  تفصیل معلوم کر لینا چاہیے۔

البتہ گریجویٹی فنڈ ، جی پی فنڈ اور دیگر ایسے  فنڈز جن کا مرحوم  اپنی زندگی میں قانونی طور پر اس طرح حق دار ہو گیا تھا کہ وہ ان کا مطالبہ کر سکتا  تھا، ان میں وراثت جاری ہو گی۔ اس لیے کہ ان میں تنخواہ کا جو حصہ کاٹ کر جمع کیا جاتا ہے، اس پر مسلسل ملازم کا حق رہتا ہے اور اس کا مطالبہ وہ لازماً اپنی زندگی میں کر سکتا ہے، اس لیے اس میں شامل ہونے والی رقم اس کا لازمی مالی حق ہے جو اس کے ترکے میں شامل ہے اور اگر وہ اس کی وفات کے بعد ملے تو یہ تمام ورثاء میں تقسیم ہو گا۔ چنانچہ اگر یہ دوسری صورت  ہے تو مرحوم  کے  درج بالا ورثاء کو  باقی ترکہ کی طرح اس میں سے بھی ا ن کا شرعی حصہ  دیا  جائے گا۔

حوالہ جات
القرآن الكريم:
﴿فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11]
﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ [النساء:2  1]
﴿وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ [النساء: 176]
الدر المختار  مع حاشيته  رد المحتار ط الحلبي (5/ 690):
(قوله: بالقبض) فيشترط القبض قبل الموت، ولو كانت في مرض الموت للأجنبي كما سبق في كتاب الوقف كذا في الهامش (قوله: بالقبض الكامل) وكل الموهوب له رجلين بقبض الدار فقبضاها جاز خانية۔
و فیه  ایضاً  ( 6/759) :
(يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني)…صفة كاشفة لأن تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية. واعلم أنه يدخل في التركة الدية الواجبة بالقتل الخطأ أو بالصلح عن العمد أو بانقلاب القصاص مالا بعفو بعض الأولياء، فتقضى منه ديون الميت وتنفذ وصاياه كما في الذخيرة۔

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

25، جمادی الثانی  1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب