76137 | نماز کا بیان | نماز کےمتفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر میں نماز کے لیے پہلی صف میں کھڑا ہوں تو اگر کوئی بزرگ یا عالم یا والد صاحب یا بڑے بھائی پچھلی صف میں کھڑے ہوں تو میرے لئے بہتر کیا ہے، کیا مجھے انہیں پہلی صف میں جگہ دینی چاہیے یا خود کھڑے رہنا چاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی بزرگ یا عالم کی تعظیم کی خاطر پہلی صف سے خود ہٹ کر ان کو جگہ دینا درست ہے، بلکہ مناسب عمل ہے، اور اس اکرام کے کرنے پر وہ ثواب کا مستحق بھی ہوگا۔
حوالہ جات
في صحیح مسلم:
عن ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ليلني منکم أولوا الأحلام والنہی، ثم الذین یلونہم ،ثم الذین یلونہم.(رقم الحدیث:432)
وفي إعلاء السنن:
قال النووي رحمہ اللہ في ہٰذا الحدیث: تقدیم الأفضل فالأفضل لأنہ أولی بالإکرام؛ لأنہ ربما یحتاج الإمام إلی الاستخلاف فیکون ہو أولی. (4/341)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:
إن سبق أحد إلى الصف الأول فدخل رجل أكبر منه سنا أو أهل علم ينبغي أن يتأخر ويقدمه تعظيما.(رد المحتار: 1/569)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
26/جمادی الثانیہ 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |