021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سینما ہال کی تعمیر میں کام کرنے کا حکم
76129جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ    میں ایک جگہ کام کر رہا ہوں ، وہاں سینما ہال کی تعمیر ہو رہی ہے، کیا میرے لیے اس تعمیر میں کام کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سینما کی تعمیر خاص انداز سے ہوتی ہے،  اگر یہ تعمیرکسی  اور جائز مقصد میں استعمال نہ ہو سکتی ہو تو اس کی تعمیر میں حصہ لینا اور اس کی اجرت لینا جائز نہ ہوگا۔ اگر  یہ سینما کے علاوہ اور جائز مقاصد  میں بھی استعمال ہو سکتی ہو  اور اس کی اجرت غالب حلال مال سے دی جا رہی ہو تو  اگر چہ اس میں حصہ لینا کراہت سے خالی نہیں، لیکن اجرت حلال ہوگی۔ البتہ اگر اجرت غالب حرام مال سے دی جا رہی ہو تو بہر صورت کام کرنا اور اجرت لینا درست نہ ہوگا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی  رحمہ  اللہ تعالی :
قوله:( وجاز تعمير كنيسة) قال في الخانية: ولو آجر نفسه ليعمل في ‌الكنيسة ويعمرها، لا بأس به.  لأنه لا معصية في عين العمل. (الدر المختار مع رد المحتار: 6/391)
قال العلامۃ ابن نجیم   رحمہ  اللہ تعالی :
ولو أجر المسلم نفسه لذمي ليعمل في الكنيسة فلا بأس به. (البحر الرائق: 8/231)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

26/جمادی الثانیہ    1443 ھ        

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب