021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیٹ ورک مارکیٹنگ کا حکم
75833اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

حضرت مفتی صاحب! ایک ہماری کمپنی ہے E Commerce کا کام کرتی ہے سوال یہ ہے کہ ہم نے اس میں ایک مارکیٹنگ پالیسی بنائی ہے کہ جو شخص بھی ہماری پروڈکٹ کسی کو بتائے گا مارکیٹ کرے گا ہم اس کو کمیشن دیں گے مثلا پرسنA نے ہماری پروڈکٹ پرسنB کو مارکیٹ کی اور پرسنB نے وہ چیز ہم سے پر چیز کی تو ہم پر سن Aکو اسکی کمیشن یا مارکیٹنگ فیسیلیٹی یا کوئی بھی اصطلاح کہہ سکتے ہیں اپنے پرافٹ سے چند فیصد کی صورت میں دیں گے جب بھی اور جتنی مرتبہ بھی پرسن B ہم سے کوئی پرو کٹ خریدے گا تو کیا یہ مارکیٹنگ پولیسی شرعادرست ہے من فضلک دلائل کے ساتھ جواب عنایت فرمائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ طریقہ ناجائز ہے،اس کی ناجائز ہونے کی درج ذیل وجوہ ہیں:

۱۔ اجرت  (کمیشن) خود کمیشن ایجنٹ کے کام وکمائی پر موقوف ہے،جس کو حدیث مبارک میں قفیز الطحان کے عنوان سےمنع فرمایا گیا ہے۔

۲۔اجیر(کمیشن ایجنٹ) کو جس عمل پر کمیشن ملنا طے ہوا ہے وہ اس عمل پر از خود قادر نہیں، بلکہ قادر بقدرۃ الغیر ہے کہ جب تک دوسرا بندہ اس کے بتانے پر خریدے گا نہیں تو یہ محض بتانے پر حقدار نہیں کہلاتا۔

۳۔ اس کی کوئی نظیر نہیں کہ ایک مرتبہ عمل کرنےسے کمیشن اور اجرت بار بار ملتی ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۴رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب