76184 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
اگر ہم انٹرسٹ کے پیسے کسی بیمار یا محتاج کے اکاؤنٹ میں ڈال دیں تو کیا ہمیں پہلے اس سے پوچھ لینا ضروری ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی کے اکاؤنٹ میں رقم ڈلوانا ایسا ہی ہے جیسے کسی کے ہاتھ میں یا جیب میں رقم رکھنا یعنی اس کے ذریعے بھی اختصاصی ملکیت حاصل ہو جاتی ہے اور صدقات واجبہ یعنی ایسے اموال جن کا صدقہ کرنا لازم ہے اس کیلئے یہ ضروری نہیں کہ جس غریب و محتاج کو دئیے جا رہے ہیں اس کو بتایا جائے۔ چنانچہ بغیر بتائے سود کی رقم بغیر ثواب کی نیت کے کسی محتاج کے اکاؤنٹ میں ڈالی جاسکتی ہے اور اس سے آپ کی طرف سے کیا گیا صدقہ ادا ہو جائے گا۔
حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق :(2/ 228)
ولم يشترط المصنف - رحمه الله - علم الآخذ بما يأخذه أنه زكاة للإشارة إلى أنه ليس بشرط، وفيه اختلاف والأصح كما في المبتغى والقنية أن من أعطى مسكينا دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوى الزكاة فإنها تجزئه.
حاشية ابن عابدين (2/ 268):
أشار إلى أنه لا اعتبار للتسمية؛ فلو سماها هبة أو قرضا تجزيه في الأصح، وإلى أنه لو نوى الزكاة والتطوع وقع عنها عند الثاني لأن نية الفرض أقوى وعند الثالث يقع عنه.
محمد انس جمیل
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۳، رجب المرجب ۱۴۴۳ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد انس ولدمحمد جمیل | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |