76059 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
میرے ایک رشتہ دار نے کچھ رقم کنونشنل بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھوائی تھی جس پر اب تقریبا ڈھائی لاکھ روپیہ سود مل رہا ہے۔ وہ اس سود کی رقم کو صدقہ کرنا چاہتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے کہ وہ اس رقم کے بدلے اتنی ہی مالیت کا کچھ سامان مثلا فرنیچر وغیرہ صدقہ کردے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مغصوبہ نقود اور حرام طریقے سے حاصل کی ہوئی رقم شرعا متعین ہوجاتی ہے، جنہیں بعینہ مالک کو واپس کرنا یا صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے۔ اس لیے صورتِ مسئولہ میں آپ کے رشتہ دار اس ڈھائی لاکھ سودی رقم کے بدلے میں کوئی دوسری چیز صدقہ نہیں کرسکتا، وہی رقم صدقہ کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
فقه البیوع (1/68-467):
العقود التی تتعین فیها النقود عند الحنفیة:
عدم تعیین النقود عند الحنفیة مختص بالمعاوضات. أما الأمانات، فإنها تتعین فیها، مثل الودیعة و الشرکة و المضاربة و الوکالة…..و کذلك تتعین النقود فی الهبة و الصدقة … و کذلك تتعین النقود المغصوبة و المکتسبة بطریق محرم، مثل الربا؛ و لذکك و جب ردها علی مالکها، فإن تعذر ردها إلی مالکها، وجب التصدق بها بقصد التخلص منها، و إیصال ثواب الصدقة إلی مالکها.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
14/رجب /1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |