021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی رقم کے بدلے کوئی دوسری چیز صدقہ کرنے کا حکم
76059سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

میرے ایک رشتہ دار نے کچھ رقم کنونشنل بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھوائی تھی جس پر اب تقریبا ڈھائی لاکھ روپیہ سود مل رہا ہے۔ وہ اس سود کی رقم کو صدقہ کرنا چاہتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے کہ وہ اس رقم کے بدلے اتنی ہی مالیت کا کچھ سامان مثلا فرنیچر وغیرہ صدقہ کردے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مغصوبہ نقود اور حرام طریقے سے حاصل کی ہوئی رقم شرعا متعین ہوجاتی ہے، جنہیں بعینہ مالک کو واپس کرنا یا صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے۔ اس لیے صورتِ مسئولہ میں آپ کے رشتہ دار اس ڈھائی لاکھ سودی رقم کے بدلے میں کوئی دوسری چیز صدقہ نہیں کرسکتا، وہی رقم صدقہ کرنا ضروری ہے۔  

حوالہ جات
فقه البیوع (1/68-467):
 العقود التی تتعین فیها النقود عند الحنفیة:
عدم تعیین النقود عند الحنفیة مختص بالمعاوضات. أما الأمانات، فإنها تتعین فیها، مثل الودیعة و الشرکة و المضاربة و الوکالة…..و کذلك تتعین النقود فی الهبة و الصدقة … و کذلك تتعین النقود المغصوبة و المکتسبة بطریق محرم، مثل الربا؛ و لذکك و جب ردها علی مالکها، فإن تعذر ردها إلی مالکها، وجب التصدق بها بقصد التخلص منها، و إیصال ثواب الصدقة إلی مالکها.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  14/رجب /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب