021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کے مطالبہ پر آٹھ دفعہ "ہاں میں نےتجھے چھوڑا ہے” کہنے کا حکم
76226طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرا نام ثروت نازہے۔آج سے22سال پہلے ایک شخص ریاض اختر سے میری شادی ہوئی۔ مذکورہ شخص سے میری چار بچے، تین  بیٹیاں اور ایک بیٹاہے۔ خاوند کے ساتھ  اس بائیس سالہ رفاقت میں مجھے ایک دن بھی سکون نہیں ملا۔اب آٹھ سال سے میرے شوہر نے بچوں کی کفالت بھی چھوڑی ہوئی ہےاور یوں  بچوں کے اخراجات بھی میرے ذمہ ہیں۔ تقریباچھ سال سے میرے اور میرے شوہر کے درمیان زن وشوکا کوئی تعلق استوار نہیں ہوا ہے۔ چار مہینے  پہلے گھر میں کسی بات پہ جھگڑا ہوا۔ دورانِ جھگڑا  میں نے شوہر سے بار بار طلاق کا مطالبہ کیا، میرے الفاظ تھے "مجھے چھوڑ دو"۔ میرے شوہر نے اس کے جواب میں آٹھ بار سے زیادہ بولا۔  " ہاں میں نےتجھے  چھوڑا ہے"۔ میں نےاپنی دانست میں اسے طلاق سمجھ کر عدت بھی گزاری ہے۔

     سوال یہ ہے کہ کیا طلاق واقع  ہو گئی ہے؟ کیا اب میں اس شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہوں؟ کیا میں مذکورہ شوہر کے ساتھ  تعلقات رکھ سکتی ہوں؟حالانکہ اب وہ حق زوجیت ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے ہیں۔ اس بارے میں شریعت مطہرہ کے مطابق میری راہنمائی فرمائیں۔

میرا نام ثروت نازہے۔آج سے22سال پہلے ایک شخص ریاض اختر سے میری شادی ہوئی۔ مذکورہ شخص سے میری چار بچے، تین  بیٹیاں اور ایک بیٹاہے۔ خاوند کے ساتھ  اس بائیس سالہ رفاقت میں مجھے ایک دن بھی سکون نہیں ملا۔اب آٹھ سال سے میرے شوہر نے بچوں کی کفالت بھی چھوڑی ہوئی ہےاور یوں  بچوں کے اخراجات بھی میرے ذمہ ہیں۔ تقریباچھ سال سے میرے اور میرے شوہر کے درمیان زن وشوکا کوئی تعلق استوار نہیں ہوا ہے۔ چار مہینے  پہلے گھر میں کسی بات پہ جھگڑا ہوا۔ دورانِ جھگڑا  میں نے شوہر سے بار بار طلاق کا مطالبہ کیا، میرے الفاظ تھے "مجھے چھوڑ دو"۔ میرے شوہر نے اس کے جواب میں آٹھ بار سے زیادہ بولا۔  " ہاں میں نےتجھے  چھوڑا ہے"۔ میں نےاپنی دانست میں اسے طلاق سمجھ کر عدت بھی گزاری ہے۔

     سوال یہ ہے کہ کیا طلاق واقع  ہو گئی ہے؟ کیا اب میں اس شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہوں؟ کیا میں مذکورہ شوہر کے ساتھ  تعلقات رکھ سکتی ہوں؟حالانکہ اب وہ حق زوجیت ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے ہیں۔ اس بارے میں شریعت مطہرہ کے مطابق میری راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلے بطورِ تمہید یہ بات سمجھ لیں کہ مفتی غیب نہیں جانتا، بلکہ سوال کے مطابق جواب دیتا ہے، غلط بیانی کرکے فتویٰ لینے سے کوئی حلال حرام نہیں ہوتا، اور نہ ہی کوئی حرام حلال ہوتا ہے،اور غلط بیانی کا وبال بھی سائل پر آئے گا۔

اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہےکہ اگر سوال میں ذکر کردہ تفصیل درست ہے تو جب آپ کے شوہر نے آپ کے مطالبۂ طلاق کے جواب میں آپ سے تین دفعہ " ہاں میں نےتجھے  چھوڑا ہے " کہا تو ان الفاظ سے آپ پر تین طلاقیں واقع ہوگئی تھیں، جس سے حرمتِ مغلظہ ثابت ہوچکی ہے، اب نہ رجوع ہو سکتا ہے، نہ تحلیل کے بغیر آپ دونوں کا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ شوہر کے یہ الفاظ کہنے کے بعد سے اگر آپ کو تین ماہواریاں آئی ہیں تو آپ کی عدت گزرچکی ہے، اب آپ کہیں اور نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں۔

حوالہ جات
رد المحتار (3/299):
 ويدل على ذلك ما ذكره الرازي عقب قوله في الجواب المار إن المتعارف به إيقاع البائن لا الرجعي حيث قال ما نصه: " بخلاف فارسية قوله سرحتك وهو "رهاء كردم"؛ لأنه صار صريحا في العرف على ما صرح به نجم الزاهدي الخوارزمي في شرح القدوري اه".
 وقد صرح البزازي أولاً بأن حلال الله علي حرام بالعربية أو الفارسية لا يحتاج إلى نية….  ثم فرق بينه وبين سرحتك؛ فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح،
فإذا قال "رها كردم" أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضاً، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت.
الفتاوى الهندية (1/ 379):
ولو قال الرجل لامرأته "ترا جنك باز داشتم" أو "بهشتم" أو "يله كردم ترا" أو "باي كشاده كردم ترا" فهذا كله تفسير قوله "طلقتك" عرفا حتى يكون رجعيا ويقع بدون النية، كذا في الخلاصة.  وكان الشيخ الإمام ظهير الدين المرغيناني رحمه الله تعالى يفتي في قوله "بهشتم" بالوقوع بلا نية ويكون الواقع رجعيا، ويفتي فيما سواها باشتراط النية ويكون الواقع بائنا كذا في الذخيرة.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

    29/رجب/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب