021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بجلی اور گیس کے بل ادا نہ کرنے والی کمپنی میں ملازمت کا حکم
76412اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

ہمارے علاقے میں ایک ادارہ ہے جو بجلی اور گیس کے بل ادا نہیں کرتا، اور کہتا ہے کہ اس کی ذمہ داری حکومت پر ہے، وہ ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتی، اس لیے ہم ایسا کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسے ادارہ میں ملازمت جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی ضروریات کا مناسب انتظام کرے، اور شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے جائز اور مصلحت پر مبنی قوانین کی پاسداری کریں، حکومت کے ایسے قوانین کی خلاف ورزی شرعا جائز نہیں۔ بجلی اور گیس پوری قوم کا مشترکہ سرمایہ ہے، بل ادا نہ کیے بغیر بجلی اور گیس استعمال کرنا چوری کے حکم میں ہے، جو کہ جائز نہیں۔ اگر کسی جگہ واقعتا حکومت کی طرف سے کچھ مشکلات در پیش ہوں تو متعلقہ ذمہ داران کے ساتھ گفت وشنید کے ذریعے انہیں حل کرنا چاہیے، لیکن اس وجہ سے سرے سے بل ادا نہ کرنے کا جواز پیدا نہیں ہوگا۔ اس لیے مذکورہ ادارہ کے مالکان پر لازم ہے کہ بجلی اور گیس دونوں کے بل ادا کریں، بل ادا کیے بغیر بجلی اور گیس استعمال کرنا ہرگز جائز نہیں، اس سے بچنا لازم اور ضروری ہے۔

جہاں تک ایسے ادارے میں ملازمت کا تعلق ہے تو اگر مالکانِ ادارہ بلوں کی ادائیگی پر آمادہ نہیں ہوتے تو ایسے ادارے میں ملازمت سے بچنا چاہیے، کسی دوسری جگہ مناسب روزگار تلاش کرنا چاہیے، تاہم اگر کوئی شخص اس ادارے میں کوئی جائز کام کر رہا ہو تو اس کی تنخواہ کو حرام نہیں کہا جائے گا، اگرچہ کراہت سے خالی نہیں ہوگی۔ (باستفادۃ من امداد الفتاوی:4/140)

حوالہ جات
.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

    9/شعبان/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب