021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک گھر میں بہن بھائیوں کا ایک دوسرے کی چیز استعمال کرنا
76519امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایك گھر میں رہنے والے بہن بھائی ایك دوسرے كی چیزیں بلا اجازت استعمال كرسكتے ہیں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک گھر میں رہنے والے بھائی بہنوں میں عموما دلالۃ ایک دوسری کی عام برت کی اشیاء کے استعمال کی دوسروں کو اجازت ہوتی ہے ،لہذا ایسی عام اشیاء برت کے استعمال میں حرج نہیں، البتہ جو چیز خاص برت کی ہوں یا کسی کے خاص مزاج کے پیش نظر اس کی طرف سے اجازت ہونا مشکوک ہو یا صراحۃ منع کردے تو ایسی صورت میں استعمال جائزنہیں،

یہ تفصیل بالغ افراد کے اشیاء برت کے بارے میں تھی، نابالغ بچوں کے مملوکہ اشیاءبرت کا استعمال والدین ،بہن بھائیوں سمیت کسی کے لیے بھی جائز نہیں۔(احسن الفتاوی:ج۷،ص۲۶۳)البتہ نابالغ بچے آپس میں ایک دوسری کی چیز استعمال کرسکتے ہیں،بالخصوص کھیل میں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (4/ 372)
وذكر شمس الأئمة في أول شرح الوكالة أن الأب يعير ولده، وهل له أن يعير مال ولده؟ بعض المتأخرين من مشايخنا قالوا: له ذلك، وعامة المشايخ على أن ليس له ذلك كذا في المحيط، فإن فعل وهلك كان ضامنا، والصبي المأذون إذا أعار ماله صحت الإعارة، كذا في فتاوى قاضي خان.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲۰ شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب