021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کھاتہ شریک زمین میں ایک شریک نےمحنت کرکےٹاورلگوائےتووہ زیادہ کرایہ وصول کرسکتاہے؟
76538شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

سوال:کیافرماتےہیں علمائےعظام اس مسئلےکےبارے میں کہ ؟

ایک کھاتہ شریک زمین ہے،جس میں کئی شرکاء ہیں،اس کھاتہ شریک زمین کےتمام معاملات کئی عرصےسےان شرکاء میں سےایک شخص کےہاتھ میں ہے،تقربیا سترہ اٹھارہ سال پہلےاس شخص نے مختلف کمپنیوں سےاپنی جان پہچان کی بدولت اس کھاتہ شریک زمین میں شرکاء کی اجازت سےمختلف کمپنیوں (زونگ ،یوفون وغیرہ )کےساتھ معاہدےکرکےٹاورلگوائے،اورپھران ٹاورزکاکرایہ اس طورپرتقسیم کیاکہ ان پانچ ٹاورزمیں سےایک ٹاورکاپوراکرایہ یہ شخص خودلیتاہے،اورباقی چار ٹاورزکاکرایہ بھی اپنےسمیت سب شرکاء میں تقسیم کرتاہے،اس شخص کاکہناہےکہ چونکہ میں نےاپنی جان پہچان کی بدولت یہ ٹاورزاس کھاتہ شریک زمین میں لگائےہیں،اسی لیےمیں ایک ٹاور کاپوراکرایہ الگ سےلینے کاحقدارہوں،جبکہ باقی شرکاء کاکہناہےکہ ہم نےصرف ٹاورزلگانےکی اجازت دی تھی،اس بات کی اجازت نہیں دی کہ ٹاورزلگانےکی وجہ سےمذکورہ شخص الگ سےایک ٹاورکاپوراکرایہ لینے کاحقدار ہوگا۔

آپ حضرات سےیہ معلوم کرناتھاکہ کیایہ شخص اپنی جان پہچان کی بدولت ٹاورزلگانےکی وجہ سےباقی چار ٹاورزمیں شریک ہونے کےباوجود الگ سےایک ٹاورکاپوراکرایہ لینے کاشرعی طورپرحقدارہےیاقی شرکاء بھی اس بانچویں ٹاورمیں برابرکےحقدارہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ کئی عرصےسےزمین کےتمام معاملات اسی شریک کےہاتھ میں تھےاورسوال سےمعلوم ہوتاہےکہ اس شریک کوزمین کےتمام معاملات کاذمہ دار باقی شرکاء کی اجازت سےبنایاگیاتھاتو اگرشروع سےہی یہ بات طےکرلی گئی تھی(کہ ایک شریک کواس کی جان پہنچان،محنت اورذمہ داری کی وجہ سےکرایہ زیادہ دیاجائےگا)  اوراس شریک کی ذمہ داری دیگرشرکاء سےواقعتازیادہ ہواورزمین کےمعاملات بھی محنت طلب ہوں   کہ باقی شریک عملا نہیں کرتےتوپھراس شریک کاباقی شرکاء کےمقابلےمیں زیادہ کرایہ لینا جائزہےاوردیگرشرکاء کوبھی چاہیےکہ چونکہ اسی کی جان پہچان اورمحنت اورذمہ داری سےیہ معاملات طے پائےہیں ،اس لیےاس کوزیادہ  کرایہ دیدیاجائے۔

ہاں اگرشروع میں اس طرح کی کوئی بات طےنہیں کی گئی،اس ایک شریک  کی ذمہ داری بھی دیگرشرکاء سےبہت زیادہ نہ ہو،اورزمین کےمعاملات بھی بہت زیادہ محنت طلب نہ ہوں،بلکہ یہ ذمہ داری دیگرشرکاء بھی ادا کرتےہوں  توپھرکسی ایک شریک کازیادہ کرایہ وصول کرناجائزنہیں ہوگا،تمام شرکاء کرایہ میں برابر کےحقدار ہوں گے۔

اگرپہلےاس طرح کےمعاملات طےنہیں کیےگئےتواب باقاعدہ تحریری طورپر زمین سےمتعلق تمام معاملات  تمام شرکاء کی رضامندی سےطے کرلیےجائیں تاکہ بعدمیں مزید اختلافات کی نوبت نہ آئے،باہمی  رضامندی سےکوئی بھی صورت طےکی جاسکتی ہے۔

باہمی رضامندی سے جوبھی صورت طے ہو،معاہدہ کی روسے اس پرتمام شرکاء کےلیےعمل کرنالازم ہوگا۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

  03/رمضان  1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب