76543 | نماز کا بیان | مسافر کی نماز کابیان |
سوال
سوال:میں شرعاً مسافر ہوں،میری ڈیوٹی جہاں ہے میں ہر بار جب اپنے علاقے سے روانہ ہوتا ہوں تو نیت یہی ہوتی ہے کہ پندرہ دن سے زیادہ ٹہروں، لیکن بارہ سال سے زیادہ ہوے ہیں پندرہ دن تک رہنے کی نوبت نہیں آئی۔
تو کیا میں قصر کروں یا مکمل نماز پڑھوں برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگرایک دفعہ بھی پندہ دن یازیادہ ٹھہرنےکی نوبت نہیں آئی توآپ مسافرہی شمارہوں گےاورموجودہ جگہ میں قصرہی کریں گے،کیونکہ صرف اقامت کی نیت سےشرعامقیم نہیں بنتا، بلکہ اقامت کی نیت کےبعدکم ازکم ایک دفعہ پندہ دن یازیادہ ٹھہرناضروری ہے،اس لیےموجودہ جگہ میں آپ مسافرشمارہوں گےاورجب تک پندرہ دن سےزیادہ ٹھہرنےکی نوبت نہ آئےقصرہی کرتےرہیں ۔
پندرہ ٹھہرنےکی نیت کےبعد ایک دفعہ بھی وہاں پندرہ دن یازیادہ ٹھہرگئے توپھرآپ ہمیشہ کےلیےوہاں مقیم شمار ہوں گےاورنماز پوری پڑھیں گے۔
حوالہ جات
...
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
11/رمضان 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب |