021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلبہ کو سزا دینےکے شرعی حدود
77019حدود و تعزیرات کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

اساتذہ کا مکاتب ومدارس میں طلبہ وبچوں کی پٹائی کرنا کیسا ہے؟ اورشرعا کس حد تک جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

معلم واستاذ مکاتب ومدارس میں بچوں اور طلبہ کو تعلیم اور تربیت کے مقصد کے پیش نظر ضروری حد تک مارسکتا ہے، (احسن الفتاوی:ج۵،ص۵۰۹)البتہ مارنے میں ضرورت کی مقدار اور بچے کی تحمل کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، تحمل اور ضرورت سے زیادہ مارنا جائز نہیں، نیز ایسی مار اور ضرب بھی جائز نہیں جس کا  جسم پر نشان پڑجائے یا ہڈی ٹوٹ جائے یا کوئی عضو متاثر ہو،اسی طرح چہرہ ،سر، پیٹ ، کمر، پر مارنے سے بھی احتراز ضروری ہے ،نیز مارنے کے لیے ہاتھ کے علاوہ کوئی بھی ایسی ہلکی اور مختصرچیز استعمال کی جاسکتی ہے جس سے سزا اور تادیب کا مقصد تو حاصل  ہو،لیکن اس میں تعذیب نہ ہو۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۲ذیقعدہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب