021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وبائی مرض کے شکارجانور کی قربانی کا حکم
77165قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

آج کل پاکستان میں گائے اور بیل میں monkey pox نام کی بیماری پھیلی ہوئی ہے، ایسی صورت میں گائے اور بیل کا گوشت کھانے میں صحت کے لئے مضر اثرات کا خدشہ ہے،گائے اور بیل میں اس بیماری کی وجہ سے بکرے کی قیمت بڑھ گئی ہے، ایسی صورت میں وہ افراد جو بکرے کی قربانی کی سکت نہ ہونے کے باعث گائے کی قربانی کرتے ہیں اس مشکل صورتحال میں ہیں کہ گائے کی قربانی مضر صحت ہو سکتی ہے، اور بکرا جو وہ لینے کی مالی سکت پہلے ہی نہیں رکھتے اب ان کی پہنچ سے نکل چکا ہے، ایسی صورت میں ایسے افراد کے لئے قربانی کا کیا حکم ہے؟ نیز کیا ایسے افراد اس رقم کو جو قربانی کے لئے جمع کی تھی جانور کی قربانی کی سکت نہ ہونے کے باعث جانور قربان کرنے کے بجائے کسی اور فی سبیل اللہ مقصد کے لئے عید الاضحی کی قربانی کی نیت سے خرچ کر سکتے ہیں؟اس امید کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ اسے عید الاضحیٰ کی قربانی کے طور پر قبول فرما لیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب تک متعین جانور کے بارے میں یقینی طور پر بالفعل گوشت خراب  ہونا  معلوم نہ ہو ،بلکہ  ایک وباء کی صورت میں  ہر جانور میں گوشت خراب ہونے یا مضر صحت ہونے کا محض اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں اس طرح جانوروں قربانی جائز ہے  بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔

جو قربانی کے ایام میں تلاش کے باوجود مناسب قیمت میں  صحت  مندجانور نہ خرید سکیں وہ ایام قربانی گذر جانے کے بعد ایک بکری کی کم سے کم قیمت کے برابر رقم صدقہ کرنے سے اس فریضہ سے سبکدوش ہوسکتے ہیں۔ البتہ خود قربانی کے ایام میں ان کے لیے ایسا کرنا درست نہ ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۸رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب