021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دادی کےترکے کاحکم
77455میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

میرا  مسئلہ  یہ ہے کہ  میری  دادی کے بھائی کا  ایک 90 گز کا  مکان  تھا   جس  میں  انہوں نے  میری دادی کو ساتھ رکھا  ہوا  تھا ، بعد  میں  دادی نے  ادھا  مکان   یعنی 45 گز   خود اپنے پیسوں  سے تعمیر کیا ، ان پیسوں میں دادا دادی  دونوں کی شراکت  تھی، ملکیت دادی  کی تھی ، یعنی  مکان دادی  کے نام پر ہے، میرے  والد صاحب   دس بھائی بہن ہیں ، پانچ  بھائی اور پانچ بہنیں ، دادی کے انتقال سے پہلے ایک چچا  کا انتقال ہوچکاتھا،دادی  کے انتقال کے  وقت  میرے والد صاحب  سمیت  چار بھائی اور  پانچ بہنیں حیات  تھیں ، پھر 2018 ءمیں  میرے والد صاحب  اور  ایک چچا  کا انتقال ہوگیا ، 2021 ءمیں میرے داد ا کا  انتقال ہوا، سوال  ہے  کہ   چونکہ  گھر  دادی  کے نام پر  ہے ، اس مکان  ہمارا  حصہ  بنتا ہے  یا نہیں ؟  اگر بنتا  ہے  تو    ہمارا کتنا  بنتا  ہے  اور  دیگر اولاد کا کتنا  بنتا  ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر  آپ کی دادی  کے  بھائی  نے  آدھا  مکان  آپ کی  دادی  کو  مالک  بنا کر  دیا تھا   تو  وہ مکان آپ  کی دادی کا ہے ،اس کی  نئی  تعمیر  میں  آپ کے داد ا کی جو رقم  لگی  ہے  وہ  اگر آپ  کی دادی  کو بطور  ہدیہ دی تھی   تو   وہ  بھی آپ کی دادی کی  ملک ہے،  تو پورا مکان  ترکے  میں  شامل ہوگا، اگررقم بطور  قرض دی   تھی  تو   مکان کی مجموعی  قیمت سے دادا کی  دی ہوئی  رقم   منہا  ہوگی۔  بقیہ  قیمت  دادی   کے  ترکے  میں  شامل ہوگی ۔

آپ  کی دادی  کی  میراث   کی تقسیم 

مرحومہ نے  انتقال کے  وقت مذکورہ  مکان اس کے علاوہ  منقولہ  غیر منقولہ جائداد ،سونا چاندی ،نقد ی  اور اس کے علاوہ  چھوٹا   بڑا  جو بھی  سامان اپنی  ملک میں چھوڑا  ہے   سب مرحو مہ کا ترکہ  ہے ، اس میں  سے مرحومہ کے ذمے  کسی کا قرض  ہو تو اس کو  ادا کیاجائے ،اس کے بعد  مرحومہ  نے کسی غیر وارث کے لئے کوئی جائز   وصیت کی ہو   تو تہائی مال کی حد تک اس    پر عمل کیاجائے ،اس کے بعد  مال کو   52 حصوں میں تقسیم کرکے  مرحومہ  کے شوہر کو 13 حصے اور  آپ کے والد سمیت   چاروں لڑکوں میں سے  ہرایک  کو  چھ  حصے ،اور  پانچوں لڑکیوں میں  سے ہر ایک  کو   3حصے   ملیں گے۔

نوٹ  ؛ آپ کے والد کو ملنے والا  حصہ   آپ کے  والد کے دیگر  ترکے میں شامل کر  کے تمام  ورثا میں  شرعی  قانون کے مطابق   تقسیم کیاجائے گا ۔ اسی  طرح  آپ کےچچا کا حصہ  ان کے  ترکے میں شامل کرکے ورثا  میں تقسیم کیاجائے گا۔

آپ کے  داد ا کی میراث کی  تقسیم

آپ کے دادا مرحوم نے انتقال کے  وقت منقولہ  غیر منقولہ جائداد ،سونا چاندی ،نقد ی  اور اس کے علاوہ  چھوٹا   بڑا  جو بھی  سامان اپنی  ملک میں چھوڑا  ہے  ا س میں آپ کی دادی مرحومہ سے  ملنے والا  حصہ  شامل کیا جائے یہ  سب مرحو م  کا ترکہ  ہے ، اس میں  سے سب پہلے  مرحوم کے کفن دفن کا  متوسط  خرچہ نکالا جائے ، اسکے بعد  مرحوم کے ذمے  کسی کا قرض  ہو تو اس کو  ادا کیاجائے ،اس کے بعد  مرحوم  نے کسی غیر وارث کے لئے کوئی جائز   وصیت کی ہو   تو تہائی مال کی حد تک اس    پر عمل کیاجائے ،اس کے بعد  مال کو  مساوی  9حصوں  میں  تقسیم کرکے  پانچوں لڑکیوں میں سے ہرایک   کو  ایک ایک حصہ  اور دونوں  لڑکوں  میں سے  ہرایک کو  دد دو حصے  دئیے جائیں گے۔

حوالہ جات
....

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۵محرم  الحرام  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب