77493 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنے بھائی کوایک پلاٹ تحفہ میں دیا،بھائی نے اس پلاٹ پرمکان تعمیرکرلیا،سات ماہ بعدمیری اپنے بھائی کے ساتھ کچھ کاروباری لین دین کے معاملے میں بحث ہوئی،میں نے اپنے بھائی سے تحفہ میں دئیے ہوئے پلاٹ کی واپسی کامطالبہ کیا،چونکہ بھائی اس پلاٹ پر دائیں بائیں سے رقم لیکرمکان بناچکاتھا،اس لئے وہ مجھے پلاٹ واپس نہیں کرسکتاتھا اورنہ ہی اس کے پاس رقم دینے کیلئے موجودتھی،لیکن میں نے اپنے بھائی سے ابھی اسی وقت رقم دینے کامطالبہ کردیا،اس پر میری بھائی سے شدید لڑائی ہوئی اور میں نے بھائی سے پلاٹ کے بدلے اپنی زرعی زمین اپنے نام لکھوانے کامطالبہ کردیا،میری لڑائی اورمطالبہ کی شدت نے بھائی کو مجبورکردیاکہ وہ اپنی زرعی زمین میرے نام کرے۔
پوچھنایہ ہے کہ کیامیرے لئے بھائی سے شدیدلڑائی کرکے تحفہ کے پلاٹ کے بدلہ میں زبردستی زرعی زمین اپنے نام لکھواناجائزہے؟کیامجھے وہ زمین اپنے بھائی کوواپس کردینی چاہیے یامیں اسے اپنے پاس رکھ سکتاہوں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بھائی کو زمین ہدیہ دیکرواپسی کامطالبہ جائزنہیں تھا، اس لئے آپ پر بھائی سے پلاٹ کے بدلہ میں لی گئی زمین واپس کرناضروری ہے۔
حوالہ جات
قال في الهدایة :(3/274)
"وإن وهب هبة لذي رحم محرم منه لم یرجع فیها؛ لقوله علیه السلام: إذا کانت الهبة لذي رحم محرم لم یرجع فیها. رواه البیهقي والدارقطني والحاکم۔
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
05/01/1444
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |